بچا

{ بَچا }

تفصیلات

iسنسکرت سے ماخوذ مصدر بچنا| سے صیغہ ماضی |بچا| اردو میں بطور صفت نیز متعلق فعل استعمال ہوتا ہے اور ١٨١٤ء کو "حکایات رنگین" میں مستعمل ملتا ہے۔

["بچنا "," بَچا"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد ), متعلق فعل

اقسام اسم

  • ["واحد غیر ندائی : بَچے[بَچے]"]

بچا کے معنی

["١ - باقی، محفوظ، بچا ہوا۔"]

[" کہتے تھے آبرو مری آج اے خدا رہے بہہ جائے سب لہو پہ یہ بچا رہے (١٨٧٥ء، مونس، مراثی، ١: ١٦٤)"]

["١ - بچا کر، الگ رہ کر"]

[" اور ہندو جس قدر ہیں خوانخواہ سو بچا رشتے کو وہ کرتے ہیں بیاہ (١٨١٤ء، حکایات رنگیں، ٢٨)"]

مرکبات

بچا بچایا, بچا بچو کر, بچا کھچا, بچا بچا