بچشم کے معنی

بچشم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَچَشْم }

تفصیلات

iفارسی زبان میں حرف جار اور اسم سے مرکب ہے اور بطور حرف ایجاب مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی زبان سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت میں ہی مستعمل ہے۔ ١٨٤٨ء میں "تاریخ ممالک چین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خوشی سے"]

اسم

حرف ایجاب

بچشم کے معنی

١ - منظور، قبول۔

"میں نے جواب میں یہی کہا کہ بچشم!" (١٩٢٨ء، حیرت، حاجی بابا اصفہانی (ترجمہ)، ٣١٣)

٢ - اپنی خوشی سے، بلا جبر و اکراہ، بسر و چشم۔

"ہر بزرگ کی مرضی کے موافق کام کرنا، عین خداوند تعالٰی کی رضا کو بچشم بجا لانا۔" (١٨٤٨ء، تاریخ ممالک چین، ١٠٩:١)

٣ - تعمیل کرتا ہوں، بجا لاتا ہوں۔

"اردلی بچشم کہہ کر چلا جاتا ہے۔" (١٨٩٩ء، ہیرے کی کنی، ٧١)

شاعری

  • غواص بحر عشق جہاں سے بچشم تر
    اب خشک و غرق آب بسان گہر گیا
  • برپا جو ہو چکے کیم آسمان حشم
    عباس سے کہا شہ دیں نے بچشم نم
  • بارگاہ جو ہو چکے خم آسمان حشم
    عباس سے کہا شہ دیں نے بچشم نم
  • لے نگاہ مہر سے دل مت بچشم قہر دیکھ
    گڑ دیئے سے جو مرے تو دے نہ اس کو زہر دیکھ
  • پہونچے حسین لاش پہ جس دم بچشم تم
    اٹکا ہوا تھا آنکھوں میں میں ابنِ حسن کا دم

محاورات

  • الٰہی بخت تو بیدار بادا۔ ترا دولت ہمیشہ یار بادا۔ گل اقبال تو داﺋم شگفتہ۔ بچشم دشمنانت خار بادا
  • تشنہ رامی نماید اندر خواب۔ ہمہ عالم بچشم چشمہ آب
  • ہنر ‌بچشم ‌عداوت ‌بزرگ ‌تر ‌عیبت

Related Words of "بچشم":