بچھنا کے معنی
بچھنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بِچھ + نا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے اسم |وسترٹ بِن| سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور فعل لازم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٣١ء کو "دیوانِ ناسخ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بچھونا ہونا","بستر ہونا","بڑی آؤ بھگت کرنا","بہت خاطر مدارات کرنا","بہت عاجزی کرنا","تباہ ہونا","فرش ہونا","مفلس ہونا","منت کرنا","منتشر ہونا"]
وسترٹبِن بِچْھنا
اسم
فعل لازم
بچھنا کے معنی
شوق شطرنج کا نہ کچھ پوچھو رات دن واں بساط بچھی ہے (١٩١١ء، تسلیم (نوراللغات، ٥٧٦:١))
دامن دشت و کوہ پر بچھ گیا فرش نور کا چشم نظارہ باز میں جلوہ ہے برق طور کا (١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٤٥)
دو کرسیاں بچھی تھیں جو خیمے میں زر فگار بیٹھے انہیں پہ جا کے یہ دونوں زبوں شعار (١٩١٢ء، مرثیہ، شمیم، ٢١)
بچھا جاتا ہوں رستے میں جب معشوق ملتے ہیں بہت ہی شوق ہے اے شوق مجھکو پائمالی کا (١٩٢٥ء، دیوان شوق قدوائی، ٣٩)
ملے تپاک سے گھر پر اگر کوئی آئے برنگ فرش بنے عجز کوش بچھ جائے (١٩٥٢ء، دھم پد، ترجمہ، ١٤٦)
"نظر بازوں کے گروہ کے گروہ کے گروہ بچھ گئے۔" (١٩٤٦ء، سفر نامۂ مخلص، دیباچہ، ٣١)
اسے دیکھا جو گلشن میں تو ساری سرکشی بھولا زمیں پر بچھ کے سرو باغ سایہ بن گیا قد کا (١٨٧٢ء، محامد، خاتم النبینۖ، ٦)
بچھنا english meaning
to be spreadbe laid out; to be floored; to become prostrate; t o humble oneself(of mangoes, etc.) be helped ; lie in heapa final orderan explicit commandbe spreadhumble oneself (before)lie flat
محاورات
- آنکھیں بچھا دینا بچھنا
- راہ میں کانٹے بچھنا
- صف ماتم بچھنا