بچھیا کے معنی
بچھیا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَچھ + یا }{ بِچھ + یا }
تفصیلات
iسنسکرت کے اصل لفظ |وتس + اکا| سے ماخوذ |بچھیا| اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩١ء کو "طلسلم ہوشربا" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - پائےں کے انگوٹھے میں پہننے کا چھلا۔, m["بنیوں کی ایک رسمِ میت کا نام بھی ہے جو مُردے کی تیرہویں یا سترہویں دن کو عمل میں آتی ہے","بنیوں کی ایک رسم میت کا نام بھی ہے جو مُردے کی تیرہویں یا سترہویں کو عمل میں آتی ہے","بیٹی کو پیار سے کہتے ہیں","پاؤں کے انگوٹھے میں پہننے کے چھّلے","گائے کا مادہ بچہ","ہندوؤں کی ایک رسم جو مردے کی تیرہویں یا سترہویں کو ہوتی ہے"]
وتس+اکا بَچھْیا
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), اسم نکرہ
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : بَچھْڑا[بَچھ + ڑا]
- جمع : بَچھْیاں[بَچھ + یاں]
- جمع غیر ندائی : بَچھْیوں[بَچھ + یوں (و مجہول)]
بچھیا کے معنی
"کم سن گائے یعنی بچھیا کا گوشت طبی حیثیت سے بھی بہت مفید سمجھا گیا ہے۔" (١٩٥٤ء، حیوانات قرآنی، ٣٥)
"آنگی ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہوگئی "اچھا تو میں بھی ایک بچھیا ہوں"۔" (١٩٧٧ء، کرشن چندر، طلسم خیال، ٨٣)
بچھیا english meaning
Ornament or ring worn on the toefemale calfto form a circleto make one hold his tongue
محاورات
- تھوڑی سی بچھیا بڑی سی ہتیا
- چھوٹی سی بچھیا بڑی سی ہتیا
- دمڑی کی بچھیا بارہ ٹکے کی ہتیا
- مری بچھیا بامن کے دامن
- موئی بچھیا بامن (کو دان) کے نام