بڑا کے معنی
بڑا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَڑا }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |وڈَ| ہے اردو میں اس سے ماخوذ |بڑا| مستعمل ہے اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٢٥٥ء میں |بابا فرید| کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔, m["بلند حوصلہ","بھاری بھرکم","بہت زیادہ کثیر","جلیل القدر","چوڑا چکلا","دراز کلاں","ذی عزت","عالی خاندان","عظیم الشان","وسیع کشادہ"]
وڈ بَڑا
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : بَڑی[بَڑی]
- واحد غیر ندائی : بَڑے[بَڑے]
- جمع : بَڑے[بَڑے]
- جمع غیر ندائی : بَڑوں[بَڑوں (واؤ مجہول)]
بڑا کے معنی
|ان کے جبڑے تو بڑے نہیں ہوتے لیکن ان کا منھ آگے کی طرف سونڈ کی طرح لمبا ہوتا ہے۔" (١٩٤١ء، حیوانی دنیا کے عجائبات، ٨٧)
|یہ سن کر وزیر الٹے قدموں واپس آ گیا اور تمام حال بادشاہ کو سنایا، بڑا وزیر بھی موجود تھا۔" (١٩٦٣ء، ساڑھے تین یار، ١٠٣)
|رائے صاحب کدارناتھ سابق سیشن جج نے بھی اس کالج میں تعلیم پائی، بڑے عہدے پر پہنچے۔" (١٩٣٣ء، مرحوم دہلی کالج، ١٦٩)
کسی کو بڑا اپنا جانیں نئیں مرے خاوند اپنا بچانیں نئیں (١٧٩٤ء، جنگ نامہ دو جوڑا، ٣٢)
|انگریز اس کی حکومت ہندوستانیوں کو دے دیں اور خود اس طرح رہیں جیسے گھر کا ایک بڑا سر دھرا ہوتا ہے۔" (١٩١٧ء، بیوی کی تعلیم، ١٤٣)
ہے بظاہر تو مزاج ان کا کڑا پر یہ باطن میں ہے وصف ان میں بڑا (١٨٣٥ء، داستان رنگین، ٩)
|کام چونکہ بڑا ہے ہر ایک کی یا تھوڑے سے آدمیوں کی چند دن کی محنت سے پورا نہ ہو گا۔" (١٩٤٣ء، تعلیمی خطبات، ٣٣)
|لڑکا بڑا خوبصورت ہے اور آج کل میں یہاں آنے والا ہے۔" (١٩١٤ء، راج دلاری، ٦)
|کوئی طبلے کے بڑے ٹھونک کر چست کرتا ہے۔" (١٨٩٧ء، طلسم ہوشربا، انتخاب، ١٩٧:٢)
|خرچ بھی بڑے آمدنی بھی بہت بڑی۔" (١٩٠٣ء، سرشار، بچھڑی ہوئی دلہن، ١٠)
|الہ آباد میں بہت بڑا سرکاری قلعہ ہے۔" (١٩٢٤ء، نوراللغات، ٦٢٣:١)
|آج میرا بڑا (لڑکا) اسد بھی تو دو برس بعد ولایت جائے گا۔" (١٩٤٧ء، بھولے سفر کو چلے (ساقی، جنوری، ٧٢))
|یہ قضیہ بڑا ہے معلوم نہیں کہ حق کس کی طرف عائد ہے۔" (١٨١٠ء، اخوان الصفا، ٣١)
مر جاے بلا سے دل بیمار تمہیں کیا تم آئے بڑے اس کے طرفدار کہیں کے (١٩١٩ء، در شہوار بیخود، ١٢)
بڑا کے مترادف
جلیل, جنرل, عظیم, کلاں, اعلی
افسر, اوالعزم, اونچا, بلند, بھاری, بہادر, بہتر, جسیم, سردار, شہزور, طاقتور, طویل, عمدہ, فراخ, فراواں, فیاض, گرانڈیل, لمبا, معزز, وزنی
بڑا کے جملے اور مرکبات
بڑبولا, بڑ با گڑ, بڑبڑیری, بڑبندا, بڑی اسامی, بڑی الائچی, بڑی بات, بڑی بی, بڑی ڈیوڑھی, بڑا کنوار, بڑا کوا, بڑا کھانا
بڑا english meaning
(F. بڑیbar)bigcapitalchiefeldereldestgrandhugelargelarge ; bignobleoldprincipalprinciplerespectablerichseniorstock in tradesuperiorsupreme
شاعری
- اس رنگ سے چمکے ہے پلک پر کہ کہے تو
ٹکڑا ہے بڑا اشک عقیق جِگری کا - سینہ کوبی ہے طیش سے غم ہوا
دل کے جانے کا بڑا ماتم ہوا! - صناع ہیں سب خوارازاں جملہ ہوں میں بھی
ہے عیب بڑا اُس میں جسے کچھ ہنر آوے - ایک ہمیں آوارہ کہنا کوئی بڑا الزام نہیں
دنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں - گزری ہے کیا مزے سے خیالوں میں زندگی
دوری کا یہ طلسم بڑا کارگر رہا - مرنا تو کوئی اتنا بڑا حادثہ نہیں
زندہ ہوں اس لئے کہ تیرے کام آؤں گا - سارا فساد بڑھتی ہُوئی خواہشوں کا ہے
دل سے بڑا جہاں میں امجد عَدُو ہے کون! - سارا فساد بڑھتی ہوئی خواہشوں کا ہے
دل سے بڑا جہان میں امجد عدُو ہے کون! - کیا اہلِ ہنر، کیا اہلِ شرف، سب ٹکڑے ردی کاغذ کے
اس دور میں ہے وہ شخص بڑا جو روز خبر میں رہتا ہے - وہ بڑا رحیم کریم ہے مجھے یہ صفت بھی عطا کرے
تجھے بھولنے کی دعا کروں تو مری دعا میں اثر نہ ہو
محاورات
- آٹا بڑا بوچا سٹکا (کھسکا)
- آٹا بڑا بوچا سٹکا(کھسکا) مفلسی میں خوشامدی کھسک گئے
- اپنی بڑائی اپنے ہاتھ ہے
- اسی دن کو پالا تھا۔ اسی دن کو پال کر بڑا کیا تھا
- اصل اصل (ہی) ہے نقل نقل (ہی) ہے۔ اصل نقل میں (بڑا یا زمین آسمان کا ) فرق ہے۔ اصل کی بات نقل میں نہیں
- اللہ کا گھر (بہت) بڑا ہے
- اللہ کا گھر بہت بڑا ہے
- ان کو توڑا تو بڑا پتھر توڑا
- اونچا (یا بڑا) بول بولنا
- ایک تنکے کا بھی احسان (بڑا) بھاری ہوتا ہے