بگولا کے معنی
بگولا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَگُو + لا }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |وات| کے ساتھ لاحقہ |گلم| لگنے سے |واتگلم| بنا۔ اس سے ماخوذ اردو زبان میں |بگولا| مستعمل ہے۔ ١٧٠٧ء میں ولی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دیکھیے (ببولا)"]
وات بَگُولا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : بَگُولے[بَگُو + لے]
- جمع : بَگُولے[بَگُو + لے]
- جمع غیر ندائی : بَگُولوں[بَگُو + لوں (واؤ مجہول)]
بگولا کے معنی
١ - گرد و غبار لیے ہوئے چکر کھاتی ہوئی ہوا، گردباد۔
عجب نہیں کوئی سرگشتۂ محبت ہو بگولا ایک پس گرد کارواں دیکھا (١٩٥١ء، صفی لکھنوی، دیوان، ٤١)
بگولا english meaning
whirlwind
شاعری
- ترے کوچے کے شوق طوف میں جیسے بگولا تھا
بیاباں میں غبار میر کی ہم نے زیارت کی - ایک مدت سے ہوں آفت طلب اے گردش چرخ
کوئی معشوق مجھے آگ بگولا دکھلا - جلاسفر سے تو فردوس میں جلیل ہوا
ابھی جو آگ بگولا تھا وہ خلیل ہوا - شوخ طرار جفا کار ستمگر عیار
شعلہ تند مزاج آگ بگولا منہ پھٹ - سیکڑوں بات لگے خانہ بدوشی میں مکاں
جو بگولا ہے بیابان میں مجھے کو شک ہے - غصے میں جو تھا آگ بگولا ستم آرا
تلوار کے پانی نے بخار اس کا اتارا - فروغ صبح صادق عشق صادق گر کرے پیدا
بگولا خیط ابیض ہو مرے صحرائے الفت کا - تخت جس بے خانماں کا دشت ویرانی ہوا
سر اپر اس کے بگولا تاج سلطانی ہوا - عجب نہیں کوئی سرگشتہ محبت ہو
بگولا ایک پس گرد کارواں دیکھا - نہ بوجھو یہ بگولا ہے مرا ہم تول صحرا میں
یہ قبر حضرت مجنوں ہے ڈانواں ڈول صحرا میں
محاورات
- آگ بگولا ہونا
- آگ بھبھوکا (یا بگولا) ہونا
- بگولا یا بگولے اٹھنا یا اڑنا