بھیانک کے معنی

بھیانک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَھیا + نَک }

تفصیلات

iاصلاً سنسکرت کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی اردو رسم الخط میں مستعمل ہے۔ ١٨١٨ء میں |انشا| کے |کلام| میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بھیا ون","بھیا وہ","خوف زدہ","خوف ناک","دہشت ناک","گھبرایا ہوا","وحشت زدہ","ہول ناک","ہیبت ناک"]

اسم

صفت ذاتی

بھیانک کے معنی

١ - خوفناک، ڈراونا، ہولناک۔ (پلیٹس)

 سمجھ کے طرز ادا بھی وہ اختیار کرے سنیں تو سن کے بھیانک نہ ہوں کبھی فصحا (١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، سروش بستی، ٢٩)

٢ - حیرت زدہ، بھونچکا، متوحش، پریشان، حیران۔

 بن تیرے ہم یہ بھیانک ہیں کہہ اپنی چڑھ ہے یار ساقی و مطرب بھی، خمخانہ بھی، خم بھی، جام بھی (١٨١٨ء، انشا، کلام، ٢١٤)

٣ - اداس؛ متنفر؛ اکیلا، تنہا؛ سنسان، ہو کا عالم۔

بھیانک کے مترادف

حیران, خطرناک, ڈراونا, ڈراؤنا

اجڑا, اُداس, اکیلا, بھیاونا, پریشان, تنہا, حیران, خوفناک, دہشتناک, سنسان, سونا, مخوف, مہول, مہیب, ویران, ڈراؤنا, ہولناک

بھیانک english meaning

a family of young childrenfearfulformidablefrighful

شاعری

  • ایک حالتِ ناطاقتی میں
    جرمن شاعر گنٹر گراس کی نظم IN OHNMACHT CEFALLEN کا آزاد ترجمہ
    جب بھی ہم ناپام کے بارے میں کچھ خبریں پڑھتے ہیں تو سوچتے ہیں
    وہ کیسا ہوگا!
    ہم کو اس کی بابت کچھ معلوم نہیں
    ہم سوچتے ہیں اور پڑھتے ہیں
    ہم پڑھتے ہیں اور سوچتے ہیں
    ناپام کی صورت کیسی ہوگی!
    پھر ہم ان مکروہ بموں کی باتوں میں بھرپور مذمّت کرتے ہیں
    صبح سَمے جب ناشتہ میزوں پر لگتا ہے‘
    ُگُم سُم بیٹھے تازہ اخباروں میں ہم سب وہ تصویریں دیکھتے ہیں
    جن میں اس ناپام کی لائی ہُوئی بربادی اپنی عکس نمائی کرتی ہے
    اور اِک دُوجے کو دِکھا دِکھا کے کہتے ہیں
    ’’دیکھو یہ ناپام ہے… دیکھو ظالم اس سے
    کیسی کیسی غضب قیامت ڈھاتے ہیں!‘‘
    کچھ ہی دنوں میں متحرک اور مہنگی فلمیں سکرینوں پر آجاتی ہیں
    جن سے اُس بیداد کا منظرص کالا اور بھیانک منظر
    اور بھی روشن ہوجاتا ہے
    ہم گہرے افسوس میں اپنے دانتوں سے ناخن کاٹتے ہیں
    اور ناپام کی لائی ہوئی آفت کے ردّ میں لفظوں کے تلوے چاٹتے ہیں
    لیکن دُنیا ‘ بربادی کے ہتھکنڈوں سے بھری پڑی ہے
    ایک بُرائی کے ردّ میں آواز اُٹھائیں
    اُس سے بڑی اِک دوسری پیدا ہوجاتی ہے
    وہ سارے الفاظ جنہیں ہم
    آدم کُش حربوں کے ردّ میں
    مضمونوں کی شکل میں لکھ کر‘ ٹکٹ لگا کر‘ اخباروں کو بھیجتے ہیں
    ظالم کی پُرزور مذمّت کرتے ہیں
    بارش کے وہ کم طاقت اور بے قیمت سے قطرے ہیں
    جو دریاؤں سے اُٹھتے ہیں اور اّٹھتے ہی گرجاتے ہیں

    نامَردی کچھ یوں ہے جیسے کوئی ربڑ کی دیوارووں میں چھید بنائے
    یہ موسیقی‘ نامردی کی یہ موسیقی‘ اتنی بے تاثیر ہے جیسے
    گھسے پٹے اِک ساز پہ کوئی بے رنگی کے گیت سنائے
    باہر دُنیا … سرکش اور مغرور یہ دُنیا
    طاقت کے منہ زور نشے میں اپنے رُوپ دکھاتی جائے!!
  • سمجھ کے طرز ادا بھی وہ اختیار کرے
    سنیں تو سن کے بھیانک نہ ہوں کبھی فصحا
  • بن تیرے ہم یہ بھیانک ہیں کہہ اپنی چڑھ ہے یار
    ساقی و مطرب بھی، خمخانہ بھی، خم بھی، جام بھی
  • بھیانک راستے جنگل ہیں اور پگڈنڈیاں گوچے
    پڑا ہے اپنا منہ ڈھانکے اگر گوہی کا تختہ ہے
  • یہ انسانی بلا خود خون انسانی کی گاہک ہے
    وبا سے بڑھ کے مہلک موت سے بڑھ کر بھیانک ہے

Related Words of "بھیانک":