بھیدی کے معنی
بھیدی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بھے + دی }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |بھید| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے |بھیدی| بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پتہ لگانے والا","دل کی بات جاننے والا","راز دار","سراغ رساں","محرم راز","واقفُ الحال","واقف حال","واقف کار","ہم راز"]
بھید بھیدی
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : بھیدِیوں[بھے + دِیوں (واؤ مجہول)]
بھیدی کے معنی
الفت کی نرالی رسمیں ہیں دل ایک نظر میں ان کا تھا شکوون کے عوض تھا شکر جانا، کس وقت میں بھیدی ٹوٹ گیا (١٩٤١ء، نوبہاراں، ٣٨)
"یہ ہوائی کسی بھیدی نے اڑائی ہوگی۔" (١٩٥٢ء، جوش (سلطان حیدر) ہوائی، ٣)
"غالباً کسی بھیدی نے اطلاع دے دی کہ زیور اسی مکان میں چھوڑ گئی ہیں۔" (١٩١٤ء، حالی، مکتوبات حالی، ٣٣٩:٢)
بھیدی کے مترادف
جاسوس, محرم
بطانہ, بھیدو, بھیدک, بھیدیا, تھانگی, جاسوس, دوت, رازدار, رازداں, محرم, مخبر, نجی, کھوجی, ہمراز
شاعری
- دھنی سمجھا جو فوج لائی ہے
گھر کے بھیدی نے لنکا ڈھائی ہے - دھنی سمجھا جو نوج لائی ہے
گھر کے بھیدی نے لنکا ڈھائی ہے
محاورات
- گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے