صبوحی کے معنی

صبوحی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ صَبُو + حی }

تفصیلات

iعربی زبان سے مشتق اسم |صبوح| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ نسبت ملنے سے |صبوحی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٠٠ء کو "من لگن" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["بادۂ سحر","بادۂ صبح","دیکھئے: صبوح","شرابِ صبح","شراب کی بوتل","صبح کی بادہ نوشی","غیوق کا نقیض","وہ شراب جو صبح کو پی جائے"]

صبح صَبُوحی

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

صبوحی کے معنی

١ - صبوح، صبح کو پینے کی شراب۔

"اگر میں فردوس گیا تو بھی وہاں کیا خاک لطف آئے گا اگر وہاں صبوحی پی بھی تو جام بلور زہرہ صبح اور اور ابر کا جھوم جھوم کر آنا کہاں۔" (١٩٨٧ء، نگار، کراچی، (سالنامہ)، ٧٩)

٢ - [ تصوف ] محادثہ (گفتگو) سالک با حق مراد ہے کہ جس سے سالک کو سرور اور عیش نصیب ہو تو ہے۔ (مصباح التعرف، 157)۔

صبوحی english meaning

the morning draught of wine; a bottle for holding winemorning draught of liquortulip-cheekedWine drunk in the morning

شاعری

  • ساقیا پیری میں توشغل صبوحی ہے ضرور
    اب یہ پچھلا دور ہے اگلا زمانہ ہو چکا
  • مے خانہ عالم میں اب دور صبوحی ہے
    مینا سے پری نکلی مستوں میں چلا ساغر
  • جام پرکن از صبوحی قبل آن یاتی الصباح
    موت ہے ساقی اگر پینے کا ارماں رہ گیا
  • لگا لیا ہے صبوحی پہ ہم نے واعظ کو
    سحر کو روزوں میں ہر روز سحر کی تلاش
  • سحر گہی میں صبوحی ڈھلا کی ہر روزہ
    صیام میں بھی نہ یہ رند بے شراب رہا

Related Words of "صبوحی":