بھیک کے معنی
بھیک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بِھیک }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |بھکشا| سے ماخوذ اردو زبان میں |بھیک| مستعمل ہے اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے ١٧٩٨ء، میں سوز کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بھکاری پن","جو کچھ مانگنے سے ملے","خدا کے نام کی چیز","دیکھئے: بھیس","وہ چیز جو خیرات میں ملے"]
بھکشا بِھیک
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
بھیک کے معنی
١ - گداگری، مفلس کا گزر بسر کے لیے کسی سے کچھ طلب کرنا۔
"جو فقرا بھیک سے روٹی کماتے تھے، ان کو کہا کہ وہ حرام کا کماتے ہیں" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٥٣٠:٥)
٢ - [ مجازا ] خیرات، بے معاوضہ نا دار کو طلب کرنے پر جو چیز دی جائے۔
"انہوں نے . دولت مندوں کی بھیک کو اپنا سہارا نہیں بنایا"
بھیک english meaning
a man employed to do any service on payment on a feea shirta term of contempta tunicalmsbeggingcharitv
شاعری
- گنبدِ خضرا کے سامنے بھیک مانگنے جاؤنگا
وہ سخی کب تک نہیں دیکھے گا سائل کی طرف - نگاہِ دہر میں ذرّے سہی‘ مگر ہم لوگ
ضیاء کی بھیک نہیں مانگتے ستاروں سے - بھیک لعنت ہے! ملے یا نہ ملے
کیوں میں رسوائیِ فریاد کروں! - مصحفی کو بھیک گر دیتے نہیں تو دو جواب
دیر سے کوچے میں وہ خانہ خراب استادہ ہے - سہل ہے مانگنے سے بھیک ہی پوری نہیں ملتی
جواہر سیم و زر انساں کو ملتے ہیں تعفف سے - محمد کامحبت آ کیا ہے ٹھار منج دل میں
علی گھر بھیک منگتے تھے بھری منج دل کی جھولی جوں - جو کرتا ترت نٹ ور بھیک دھر کر نند کا بارا
اسی نے بیٹھ کالی دہ میں ناتھا ناگ و کارا - بزرگی کو اپنی رکھے عرش پر
دیکھو بھیک منگے ہیں کیوں دربدر - ولے بھیک کی اس کوں عادت اچھے
لے کرآکے روٹیاں پو روٹیاں رچے - نہ کھیتی کریں وہ نہ سیچیں ملا
بجز بھیک دیگر نہیں کچھ حیلا
محاورات
- اپنا لال گنوائے (- کے) کے در در مانگے بھیک
- اپنا مال گنوا کے در در مانگے بھیک
- اپنا کتا باندھو ہم بھیک سے باز آئے
- اپنے نین گنوا (ے) کے در در مانگے بھیک
- اپنے نین گنوائے کے در در مانگے بھیک
- اتم کھیتی مدھم بان نکھد چاکری بھیک ندان
- اتم کھیتی مدھم بیو پار نکھد چاکری بھیک ندار
- اتم کھیتی مدھم بیوپار نکھد چاکری بھیک ندار
- اتن کھیتی مدھم بیوپار‘ نکھد چاکری بھیک دوار
- ان (١) مانگے موتی ملے مانگے ملے نہ بھیک