بہاو کے معنی
بہاو کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَہاو }
تفصیلات
iسنسکرت کے اصل لفظ|وہنین| سے ماخوذ اردو مصدر |بہنا| سے مشتق حاصل مصدر ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦١ء میں |دیوان ناظم" میں مستعمل ملتا ہے۔
["وہنین "," بہنا "," بَہاو"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
بہاو کے معنی
١ - پانی کا نشیب کی جانب بہنے کا عمل، روانی۔
|بہاؤ میں اتنی تیزی تھی کہ ان کے پاؤں مشکل سے سنبھل سکتے تھے۔" (١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٢٢٩:١)
٢ - دریا وغیرہ کے بہنے کا رخ، ڈھال، نشیب۔
طبع رواں دکھا گئی ساحل مراد کا کشتی کو میں نے چھوڑ دیا ہے بہاؤ پر (١٩٢٧ء، شاد، میخانۂ الہام، ١٥٧)
٣ - سیلاب، پانی کا ریلا۔
|اتفاق سے ایک بار ایک بڑا بہاؤ آیا لوگ پراگندہ ہوئے۔" (١٩٢٤ء، تذکرہ الاولیا، مرزا جان، ٧٢٥)