بہبود کے معنی

بہبود کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بِہ (کسرہ ب مجہول) + بُود }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ صفت |بہ| کے ساتھ فارسی مصدر |بودن| کا حاصل مصدر |بود| ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو"قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بلند بختی","خوش اقبالی","خیر طلبی","طالع مندی","فارغ البالی","فراغ بالی","فلاح دیہود","نفع فائدہ","یہی خواہی"]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

بہبود کے معنی

١ - بھلائی، بہتری، فائدہ، رفاہ، ترقی، افزونی۔

 بات کھو دیتی زبان شعلہ پیش آفتاب کچھ خموشی ہی میں بہبود چراغ کشتہ ہے (١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٢١٤)

بہبود کے مترادف

فلاح, مفاد

افزودنی, بھلائی, بہتات, بہتری, بیشی, ترفہ, ترقی, تندرستی, خوشحالی, خیریت, رفاہ, سودمندی, عافیت, منافع, منفعت, کثرت

شاعری

  • حشر ہوگا علی کے ساتھ اپنا
    کیا ہے واں کا ہمیں غم بہبود
  • خدمت خلق کا جذبہ ہے رضا کاروں میں
    یہ ہیں بہبود خلائق کے طلبگاروں میں
  • جب وو ابر رحمت اس جگ پر ہوا ہے فیض بار
    شیعیاں کے نئیں اتھا وہ دن مگر بہبود کا
  • اس کی ولا ہے باعث بہبود کائنات
    اس کی ولا ہی شرط پڑی ہے پئے نجات
  • بات کھو دیتی زبان شعلہ پیش آفتاب
    کچھ خموشی ہی میں بہبود چراغ کشنہ ہے
  • ہرگز کسی کے حال میں بہبود گی نہیں
    اب آگرے کے نام کو آسودگی نہیں
  • من بعد نبی باعث بہبود تُو ہی ہے
    نزدیک خرد مندوں کے مسجود تُو ہی ہے

محاورات

  • ہر ‌کہ ‌اوروئے ‌بہ ‌بہبود ‌نداشت

Related Words of "بہبود":