بہکنا کے معنی

بہکنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَہَک + نا }

تفصیلات

iہندی زبان میں بطور مصدر مستعمل ہے اردو میں ہندی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(پاؤں) لڑکھڑانا","بخار میں بکنا","حد سے بڑھ جانا","خوف کھانا","دھوکا کھانا","راہ راست سے دور ہوجانا","فریب میں آجانا","نشانہ خطا کرنا","نشے میں الٹی پلٹی باتیں کرنا","کہیں سے کہیں جانا"]

اسم

فعل لازم

بہکنا کے معنی

١ - صحیح راستے سے ہٹ جانا، گمراہ ہوجانا، بھٹکنا، سیدھے نہ چلنا۔

"ہم منزل مقصود کی طرف جا رہے ہیں، یا بہک کر گمراہی کے جنگل میں پھنس گئے ہیں۔" (١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٢١:٣)

٢ - نشے غصے یا بخار وغیرہ میں کچھ کا کچھ کہنا، اول فول بکنا، ہنکارنا۔

 خم کے خم پی کر نہ بہکیں یہ ہمار ظرف ہے کھل گئی دو جام میں واعظ حقیقت بس جی بس (١٩٠٧ء، راسخ دہلوی، دیوان، ١١٨)

٣ - پھسلنا، لڑکھڑانا، ڈگمگانا، کہیں کے بجائے کہیں جانا، جیسے؛ برتن اٹھاتے ہیں ہاتھ بہکنا، لکھتے میں قلم بہکنا، چلتے میں پاؤں بہکنا، (ماخوذ؛ فرہنگ آصفیہ، 439:1)

"اس دم طبیعت کو بہکنے نہ دے اور انجام کو اس کے نظر میں رکھے۔" (١٨٠٢ء، گنج خوبی، ١٢١)

٤ - دھوکا کھانا، فریب میں آنا۔ (نوراللغات، 732:1)

 اس قدر پی کے نہ میں بادۂ احمر بہکا نشۂ زر سے ہے جتنا کہ تونگر بہکا (١٨٤٢ء، دیوان رند،٢٥٣:٢)

٥ - حد سے بڑھ کر چلنا، مغرور ہو جانا،

 میرے ہوتے نگاہ دشمن پر تیر بہکا ہوا ہے قاتل کا (١٩١٥ء، جان سخن، ٢٦)

٦ - نشانے سے خطا ہونا، نشانہ غلط ہونا۔

"توان پر حکمرانی کرے اور ان پر متصرف رہے کیا اس لئے کہ تو بہک کر بھی کبھی ہماری طرف رخ نہ کرے۔" (١٨٧٧ء، توبۃ النصوح، ٣٢)

٧ - بھولنا، غلطی کرنا۔

بہکنا english meaning

to be frightened away; to be deceivedmisled; to stray; to be baulked or disappointed; to be intoxicateda porpoisean iguanabe deludedgo astray; be misledtalk in a state of intoxication

شاعری

  • وہاں کے لوگ برے دل فریب ہوتے ہیں
    مرا بہکنا بھی کوئی عجب نہیں ہوتا

Related Words of "بہکنا":