بیاج کے معنی
بیاج کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بیاج (ب ی مخلوط) }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے اسم |ویاج| سے ماخوذ ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٢٤ء کو "مہر عشرت" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خلاف شرع منافع","خیالات یا اپنے آپ کو چھپانا","وہ اضافہ جو ایک جنس کے بدلہ میں اسی جنس سے لیا جائے","وہ روپیہ جو روپیہ قرض دینے کے لئے لیا جائے"]
ویاج بیاج
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : بیاجوں[بیا (ب ی مخلوط) + جوں (واؤ مجہول)]
بیاج کے معنی
"ارے مورکھ بیاج پہلے سے کاٹ لیا۔" (١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٨٩)
شاعری
- ایک گالی اس نے دی میں نے دعائیں سینکڑوں
لے ہے وہ کافر مسلمانوں سے دن دونا بیاج
محاورات
- بامن بیٹا لوٹے پوٹے مول بیاج دونوں گھوٹے
- بھاری بیاج مول کو کھائے
- بھاڑا بیاج کشنا پیچھے پڑے کچھ نا
- تین دئے اور تیرہ پائے۔ کیسے لوبھ بیاج کا جائے
- راج کا راج میں بیاج کا بیاج میں۔ ناج کا ناج میں۔ سماج کا سماج میں
- راج کا راج میں۔ تاج کا تاج میں۔ بیاج کا بیاج میں۔ سماج کا سماج میں
- ستر کینے سات کے اور سولہ کے کئے سو۔ بیاج برارے بالکے یا سوں راکھو بھو
- گھر بھاڑے بھاٹ بھاڑے پونجی کو لگے بیاج پونجی کو لگے بیاج۔ منیم بیٹھا روٹیاں جھاڑے دوالا کاڑھے کائیں لاج
- مول سے بیاج پیارا (ہوتا ہے)
- مول سے بیاج پیارا