بیگم کے معنی
بیگم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بے + گَم }
تفصیلات
iترکی زبان سے اردو میں داخل ہوا، اسم جامد ہے۔ ١٨٨٧ء کو "سخندان فارس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["امیر زادی","امیر کی زوجہ","بھوپال کی ملکہ کا خطاب","سید زادی","شریف زادی","مالکِ خانہ","مغل زادی","نواب زادی","کوئی عزت دار عورت"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : بیگَمات[بے + گَمات]
بیگم کے معنی
"مامتا ہی ہے وہ چیز جس میں بیگم اور باندی دونوں یکساں" (١٩٣٦ء، نالہ زار، ٥)
"بادشاہ کی ایک بیگم تھی اور حرم سرائیں بہت تھیں"۔ "محترمہ سروجنی نائیڈو اور بیگم حسرت موہانی تشریف رکھتی ہیں"۔ (١٨٠٠ء، قصہ گل و ہرمز، ٤ الف)(١٩٢١ء، رپورٹ نیشنل کانگریس، منعقدہ احمد آباد، ١٣)
بیگم کے مترادف
خاتون, مادام
آقافی, اہلیہ, بانو, بیوی, خاتون, زوجہ, سرکار, شہزادی, لیڈی, مالکہ, ملکہ
بیگم english meaning
lady; queen; a title of Mogal ladies(as title of) respect ladya sweetmeatmilk scrapingspart of female muslim namespotscrapingswife
شاعری
- بوا یہ بیگم ہے لکھنؤ کی بڑی ہے دھوم اس کی گفتگو کی
ذرا جو آنکھ اس سے دوبدو کی تو اس نے مارا جلا جلا کر - کوسوں ہی پرچھائیں سے بھاگوں میں بیگم جان کی
کھو جڑے پیٹا اگر دل مانے میرا بد نصیب - خدمت شاہ میں بیگم نے یہ بھیجا پیغام
خوں بہا بھی تو شریعت میں ہے اک امر حسن - یہ ڈر ہے چنی کی طرح سر پر نہ تیرے چڑھ بیٹھے چوٹی والا
کنواری بالی ہے موتی بیگم نہ بال کھولے ہوئے پھرا کر - لکھوں بتیاں ارے اے کاگ لے جا
سلو نے سانورے بیگم پیتم کے جا - شیدا بیگم کی یہ دختر تھی، ابھی بطن سے تھی
وہ قضا کرگئی ، افسوس ہے ، جنت کو گئی - میں نے بیگم سے کہا کل تو کہاں میں کہاں
بوٹ کی چر چر میں کیا رکھا ہے چم خم کہاں - کوسوں ہی پرچھائیں سے بھاگوں میں بیگم جان کی
کھوجڑے پیٹا اگر دل مانے میرا بدنصیب - غیرتِ حُسن سے بیگم نے طپنچہ مارا
خاک پر ڈھیر تھا اک کشتہ بے گور و بیکفن
محاورات
- بھنگ کہے میں رنگی جنگی پوست کہے میں شاہجہان۔ افیم کہے میں چنی بیگم مجھ کو پی کے جائے کہاں
- گھر میں جورو کا نام (بہو) بیگم (رکھ لو) گھر میں جورو کا نام بہو بیگم رکھ لینے سے کیا ہوتا ہے
- گھر میں جورو کا نام بہو بیگم رکھ لینے سے کیا ہوتا ہے
- ٹک ٹک کرکے من بھر کھاوے۔ تنک بیگماں نام بتاوے
- ہر کہ عیب دگراں پیش تو آوردو شمرد۔ بیگماں عیب تو پیش دگراں خواہد یرد