حوا کے معنی
حوا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حَوْ + وا }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اصل حالت اور اصل معنی میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(اسم مذکر) کالے ڈراؤنے ہونٹوں یا چہرے والا","اُمّ البشر","امّاں حوُا","باوا آدم کی بیوی کا نام","بچوں کو ڈرانے کے لئے بجائے بلا کے کہتے ہیں","بنی آدم کی ماں","حضرت آدم کی بیوی","دیکھئے: ہَوّا","سب آدمیوں کی ماں"]
حوی حَوّا
اسم
اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
حوا کے معنی
"اس وقت دنیا میں حوا کے سواے اور کوئی عورت تھی ہیں نہیں" (١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ٦٢)
"آسمان پرستاروں کے متعدد مجموعے ہیں . قیقاؤس، عوا جاثی . حوا، جبار وغیرہ" (١٨٩٥ء، مقالات سرسید، ١٣٣:٦)
"ایسا. جو اپنا دیا کہ غیر تو غیر اپنے بھی ڈر کر . بھاگنے لگے" (١٩٣٤ء، عالم نسواں، ٧)
حوا english meaning
evethe mother of mankindEve
شاعری
- مجھ سے ڈرتے ہیں جو صحبت میں مری رہتے ہیں
آدمی تھا سو کیا عشق نے حوا مجھ کو - کچھ مزا گیہوں کا کچھ حوا کے کہنے کا خیال
آپ ہی کہیے کہ اس موقع پر آدم کیا کریں
محاورات
- آئے حواس جانا یا کھونا
- اپنے تئیں پنجئہ تقدیر کے حوالے کرنا
- احوال نئیں ہونا
- باقی حواس بھی جاتے رہنا
- پانچوں حواس ٹھکانے لگنا
- پل پکھواڑہ گھڑی مہینہ چوگڑھے کا سال۔ جس کو لالہ کل کہیں اس کا کیا احوال
- تھوپ تھاپ کر حوالے کرنا
- جس کا حال دیکھیے اس کا احوال کیا پوچھیے
- جس کا حال دیکھے اس کا احوال پوچھے
- چار سال برا برا احوال