تاڑ[1] کے معنی
تاڑ[1] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تاڑ }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ اسم اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٦٤٥ء کو "قصۂ بے نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔
["تال "," تاڑ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : تاڑوں[تا + ڑوں (و مجہول)]
تاڑ[1] کے معنی
١ - تاڑ کی جنس سے تعلق رکھنے والے مختلف النوع درخت جن کی مشہور اقسام درج ذیل ہیں۔ 1: جنس تاڑ کی مشہور اقسا میں سے ایک قسم، یہ درخت کم و بیش بیس گز بلند ہوتا ہے اس کا تنا نہایت مضبوط پتے کھجور سے مشابہ تنے پر شاخیں نہیں ہوتیں نچلا حصہ سفید ہوتا ہے خوبصورتی کے لیے لگائے جاتے ہیں۔
"تاڑ کا درخت زیادہ تر جنوبی خطوں میں پایا جاتا ہے" (١٩١٣ء، "تمدن ہند" ٥٠)
٢ - جنس تاڑ کا وہ نخل جو عام تاڑ کے درختوں کے سرابر یا ان سے چھوٹا ہوتا ہے اس کے پھل کو کھجور کہا جاتا ہے جو سرخ زرد اور سیاہ رنگ کی ہوتی ہیں جزائر کینری سے لے کر جنوبی افریقہ اور ایشیا کے جنوبی ساحل تک پایا جاتا ہے غذائی اہمیت کے علاوہ اس سے چٹائیاں ٹوکریاں وغیرہ بنتی ہیں نیز اس سے نکلنے والے رس کو تاڑی کہتے ہیں۔
دکھاتے ہیں چوٹی وہ زریں کھجور گیا بھاگ کر سایہ تاڑوں کا دور (١٩٣٢ء، بے نظیر، "کلام بے نظیر" ٣٠٧)
٣ - تاڑ کی وہ قسم جس کے پتے لکھنے کے لیے استعمال ہوتے تھے بیشتر پہاڑوں پر پایا جاتا ہے۔ (پلیٹس)۔
"چھوٹے چھوٹے لڑکے پنکھا بھی کھینچتے ہیں پنکھا تاڑ کے پتوں کا ہوتا ہے۔" (١٩٣٢ء "مشرقی مغربی کھانے" ٧٠)
٤ - تاڑ کی وہ قسم جس سے ناریل برآمد ہوتا ہے اس کے پتوں سے پنکھے اور دوسرا سامان بنتا ہے۔
"تاڑ کے کچے پھل کو کاٹ کر اس کا مغز نکال لیتے ہیں جو نہایت شاداب و شیریں اور فالودے کی مانند منجمند ہوتا ہے۔" ("١٩٢٩ء، کتاب الادویہ" ١١٢:٢)
٥ - چھوٹی ذات کا ناریل، تاڑ گولہ۔
٦ - چھالیہ کا درخت، تاڑ کا پھل (کتاب الادویہ)