تحسیب کے معنی
تحسیب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَح (فتحہ ت مجہول) + سِیب }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٦٨ء میں "اطلاقی شماریات" میں مستعمل ملتا ہے۔
["حسب "," حِساب "," تَحْسِیب"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
تحسیب کے معنی
١ - حساب کتاب، اندازہ، شمار گنتی، اعدادو شمار کا عمل۔
"کراچی کے صنعتی کارکنوں کے اخراجات کے اشاری اعداد جس کی تحسیب مرکزی دفتر شماریات کی ذمہ داری ہے۔" (١٩٦٨ء، اطلاقی شماریات، ٦٧)
٢ - ریاضی کے قاعدوں کے مطابق حساب کتاب (جمع تفریق ضرب تقسیم وغیرہ) کا عمل۔
"برقیات جوہری توانائی کے میدان میں ہر قسم کے کام کرتی ہے یہ میزان لگاتی ہے اور تحسیب کرتی ہے. اشارے بھیجتی ہے۔" (١٩٦٧ء، برقیات، ١٥٨)