تدارک کے معنی
تدارک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَدا + رُک }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب |تفاعل| سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٠١ء کو |باغ اردو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پانا","حاصل کرنا","انتظام ناجائِز","پیش بندی","جرمانہ وغیرہ جِس سے کسی ناجائِز فعل کا انسداد ہو","داد رسی","ذریعے اور وساﺋل جو کسی نقصان کو روکنے یا انصاف حاصل کرنے کے لئے اختیار کئے جائیں۔ مثلاً وکیل۔ گواہ۔ تمسک۔ دستاویزیں وغیرہ (کرنا ہونا کے ساتھ)","روک تھام","فعل کے روکنے کا انسداد","لُغوی معنے گم شدہ چیز کا پانا"]
درک تَدارُک
اسم
اسم کیفیت
تدارک کے معنی
|کالج کو جو نقصان پہنچا تھا اس کے تدارک کی فکر سے بھی غافل نہ تھے۔" (١٩٣٨ء، حالات سرسید، ٦٧)
کسی کی یاد نے ٹھہرا لیا جو دل کو تو کیا کوئی تدارک بیتابی جگر نہ کیا (١٩٠٣ء، نظم نگاریں، جلال، ٢٠)
|مگر یہ کوئی مشکل نہ تھی جس کا تدارک نہ ہو سکے۔" (١٩٣٢ء، اقبال نامہ، ٣٦٧:٢)
|مفسد سر اٹھا رہے تھے چاہا کہ ان کو تدارک دے۔" (١٨٢٤ء، سیر عشرت، ٤٢)
تدارک کے مترادف
روک تھام
اُپائے, احتیاط, اصلاح, انتظام, انسداد, بازیابی, بازیافت, بندوبست, تلافی, تیاری, جتن, چارہ, درستی, دَرَکَ, دوا, سدباب, سرزنش, سزا, علاج, مرمت
تدارک english meaning
overtakingvisiting (with punishment); punishmentchastisementinfliction of a fine; repairingamending; reparationremedy; expedientmeasuremanagement; preparation; provision; precaution; the instruments and means used to ward off harmor to procure justice (As writingslawyerswitnesses)amendschastismentmanagementmanagentprecautionpunishmentreadinessredressremedyReparationsafeguards
شاعری
- تفحص فائدہ ناصح تدارک تجھ سے کیا ہوگا
وہی پاوے گا میرا دردِ دل جس کا لگا ہوگا - کسی کی یاد نے ٹھہرا لیا جو دل کو تو کیا
کوئی تدارک بیتابی جگر نہ کیا - ہم کس سے داد خواہ ہوں انصاف کیجئے
اس دستبرد کا ہے تدارک تمہارے ہاتھ - حد سے زیادہ جور و ستم خوشنما نہیں
ایسا سلوک کر کہ تدارک پذیر ہو - تفحص فائدہ ناصح تدارک تجھ سے کیا ہوگا
وہی پاوے گا میرا درد، دل جس کا لگا ہوگا - ہے یہ لازم کہ کسل کا سب ان میں ڈھونڈیں
ٹھہرے جو خلط کریں اس کا تدارک پیہم
محاورات
- تدارک کرنا