ترانہ کے معنی
ترانہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَرا + نَہ }گیت، نغمہ
تفصیلات
iفارسی زبان سے اسم جامد ہے اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک خاص قسم کا گیت","ایک خاص قسم کا گیت جس کو عوام تلانہ بولتے ہیں","ایک خاص قسم کی لے یا سُر","ایک سریائے","لغوی معنے جوانِ رعنا"],
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : تَرانے[تَرا + نے]
- جمع : تَرانے[تَرا + نے]
- جمع غیر ندائی : تَرانوں[تَرا + نوں (و مجہول)]
- لڑکی
ترانہ کے معنی
"خسرو کا نام کئی راگوں کی ایجاد کے سلسلے میں بھی لیا جاتا ہے، مثلاً سر پردہ . ترانہ ." (١٩٥٨ء، ہندوستان کے عہد وسطٰی کی ایک جھلک، ٤٦٢)
"محبت کے اظہار اور منزل عشق میں قدم رکھنے کو ترانہ کہتے ہیں۔" (١٩٨٢ء، روحانی ڈائجسٹ، ٨٧)
ترانہ کے مترادف
گیت, نغمہ, زمزمہ
الاپ, راگ, زمزمہ, سرود, گانا, گیت, نغمہ
ترانہ کے جملے اور مرکبات
ترانہ سنج, ترانہ پرداز, ترانہ ریز
ترانہ english meaning
modulationmelodyharmonysymphony; voicesongtuneair; trillshakequaver; a kind of song; an exercise in singinga kind of songAnthemballadevery wheresymphoneysymphonyTarana
شاعری
- تیرے ہی مجرے میں گایا کریں سب اہل نشاط
قول و آہگ و نوا ماتھا ترانہ سرگم - تیرے ہی مجرے میں گایا کریں سب اہل نشاط
قول و آہگ ونوا ماتھا ترانہ سرگم - داغی موجیو سوختہ کوں تازہ بھی ہوا
او بزم جگ ترانہ کا بنیاد کرتا ہے - ہے رنج و راحت ایک اوے جس کے کان میں
صوت قفس ترانہ گلزار ایک ہے - ترانہ سنجی بلبل نے رنگ باندھا ہے
عروس باغ کو ہے وجد جھومتی ہے نسیم - نوبتی گاویں سب الغوزہ و شہنا میں سدا
دھرپت اور قول و خیال اور ترانہ تروٹ - کن میں ندا نہ ڈالیا‘گویا کہ ڈال حلقہ
بندہ کیا ہے مج کوں تج صوت کا ترانہ - داغی مو جیو سوختہ کوں تازہ بھی ہوا
اور بزم جگ ترانہ کا بنیاد کرتا ہے - کن رس بھی حیف اس کو تھا نہ کہا تو کیاکیا
قطعہ لطیفہ بذلہ شعر و غزل ترانہ - کن میں ندا نڈالیا گویا کہ ڈال حلقہ
بندہ کیا ہے مج کوں تج صوت کا ترانہ