ترشنا کے معنی
ترشنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَرَش + نا }
تفصیلات
iفارسی مصدر |ترشیدن| سے مشتق صیغہ امر |ترش| کے ساتھ اردو قاعدہ کے مطابق |نا| بطور حاصل مصدر لگانے سے فعل بنا۔ اردو میں بطور فعل لازم مستعمل ہے ١٨٥٧ء میں "ریاض سحر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تراشنا کا","چاقو یا چھری وغیرہ سے کٹنا","چھیلا جانا","عالی حوصلگی","قلم ہونا","کاٹا جانا","کترا جانا"]
ترشیدن تَرَشْنا
اسم
فعل لازم
ترشنا کے معنی
"اگر گھوڑے کے سم کے ٹکڑے جو نعل بندی میں ترشتے ہیں اس عورت کے نیچے جس کے وضع حمل کے بعد مشیمہ نہ دفع ہوا ہو سلگائیں اس کے شکم سے مشیمہ دفع ہو جائے گا۔" (١٨٧٣ء، مطلع العجائب، ٢٨٥)
پیمانے چل رہے تھے نرگس کی انکھڑی سے نیلم ترش رہے تھے چمپا کی پنکھڑی سے (١٩٢١ء، سیتا رام، ٢٨)
وہ خراد ہے گفتگوِ دل خراش ترش جاتے ہیں کندۂ ناتراش (١٨٥٧ء، سحر (امان علی) ریاض سحر، ١٨٥)
"عبدالرب نے اپنی ترشی ہوئی مونچھوں کو لوئی کے کنارے سے پونچھتے ہوئے کہا۔" (١٩٤٦ء، آگ، ١٤)
ترشنا english meaning
ambitionavaricebe clippedbe cutdesireseventlytalking foolishlythirstvery silly
محاورات
- ترشا جانا۔ ترشنا