ترنگ کے معنی
ترنگ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تُرَنْگ (ن غنہ) }{ تَرَنْگ (ن غنہ) }
تفصیلات
١ - جلدی چلنے والا، گھوڑا۔, iسنسکرت زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ عربی رسم الخط میں مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(پورب) ہلپھا","آواز جو کمان سے تیر چھوٹنے یا تیر یا گرز کے جسم پر لگنے یا تلوار ٹوٹنے یا ساز بجنے کے وقت نکلے","تلون مزاجی","جلدی چلنے والا","جوشِ طبع","خام خیالی","دلی بہر","لاف و گزاف","نشے کی حرکت"]
اسم
صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
ترنگ کے معنی
بر سے نہ اس ترنگ سے بادل اساڑھ کے قربان ذوالفقار تری گھاٹ باڑھ کے (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٤٦٥:٢)
نہ بدلی ہے نہ بدلے گی ترنگ اپنی طبعیت کی دکھائے گا کہاں تک آسماں نیر نگیاں اپنی (١٩٢٦ء، چکبست، صبح وطن، ١٣٠)
"اس عجیب اور خلافت معمول مقبرے کا نقشہ یا تو بنانے والے بادشاہ کی محض ترنگ تھا یا کسی بیرونی ملک سے لایا گیا ہو گا۔" (١٩٣٢ء، اسلامی فن تعمیر، ١٤٨)
"ایک روز بادشاہ نے غرور میں آکر فرمایا کہ میں نے جو تیر مارا تو وہ تیر ہرن کے کھر کو توڑ کر سر کو پھوڑ دم گزے سے نکل گیا۔" (١٩٢٨ء، باقر علی، کانا باتی، ٣١)
"اسی ترنگ میں آؤ دیکھا نہ تاؤ کرایہ کی پالکی گاڑی منگوا کر سیدھے وحیدن کے یہاں پہنچے۔" (١٩٣٤ء، انجام عیش، ٣٨)
ترنگ کے مترادف
نشہ
اچنگ, امنگ, ترنگَ, ترنگم, تعلی, جذبہ, جنوں, جوش, خیال, دھیان, شوق, غرور, گھمنڈ, گھوڑا, لہر, موج, نشاط, وجد, ولولہ, ہلکور
ترنگ english meaning
wavebillowripple; emotion; rapturetransportecstasy; fancyconceitwhimcaprice; becoming state and dignityA waveclass-fellow or class matecoevalecstasyequalfancyheadman of a Mohallah a division or a quarter of a cityleader of a caravanpeer
شاعری
- چت کا ترنگ خوش کن دہر سوتج دیا ہوں
راکب ہوں سیر کیتی کر بھر نہ پا پیادہ - یہ جل ترنگ نے پھیلادی آگ پانی پر
کہ جل کے گر پرے خود میگھ راگ پانی پر - انبر ترنگ زیں چند نوا چابک سرنگ تس بیجلی
سورج کرن پرچم دسے غاشا بدل کارا ہوا - ترنگ راؤ جس آہنی سم اہے
جسے دم سو نصرت کی پرچم اہے - خوب ترنگ اس دیا خطاب
مدح رسول اللہ باب - عطار ید سوں بات کر شہ جوان
منگا تیر ترکش ترنگ ہور کمان - برسے نہ اس ترنگ سے بادل اساڑھ کے
قربان ذوالفقار تری گھاٹ باڑھ کے - طبع موزوں کے شعر کی آمد
آب یم کی ترنگ سے پوچھو - ترنیاں چڑ کہ ترنگ نکلیاں بسنت کے ڈھنگ سوں
پھول ہر ایک کھل کے اب باساں سبتیں گایا بسنت - ہوا اس ترنگ کے اپر شہ سوار
کہ شہ پھول اور خنگ باد بہار
محاورات
- ادھر ترنگ اٹھا ادھر بجھا
- باہ مریں بیل بیٹھے کھائیں ترنگ
- بیل مریں بہتوا اور ندہی کھائیں ترنگ
- جت جت مریں بیلوا۔ بیٹھے کھائے ترنگ