تشدد کے معنی
تشدد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَشَد + دُد }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزیدفیہ کے باب تفعل سے مصدر ہے اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨١٠ء کو سیر کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پکا کرنا","مارپیٹ (کرنا ۔ ہونا کے ساتھ)"]
شدد تَشَدُّد
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
تشدد کے معنی
"وہ اس خیال پر اخیر تک جمے رہے اور بڑے تشدد اور استقلال سے اسے عمل میں لائے۔" (١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٧)
"افسروں کی سخت کلامی اور تشدد کو سہتے کبھی شکایت کا ایک حرف زبان پر نہ آتا۔" (١٩٢٩ء، تذکرۂ کاملان رامپور، ١٣٤)
"قرآن مجید میں نہایت کثرت اور نہایت تشدد کے ساتھ مضمون کو ادا کیا گیا۔" (١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٢٦:٤)
"بہر حال دل میں یہ جم گئی کہ یہ کوئی کٹر قسم کے مولوی ہیں تشدد میں بسے ہوئے۔" (١٩٤٥ء، حکیم الامت، ٢)
تشدد کے مترادف
جفا, ظلم, سختی
تعدی, جبر, جور, زیادتی, سختی, شَدّ, ظلم
تشدد english meaning
seizing or holding firmly or by force; showing vehemence or severity; intensity; aggravation; rigourseverity; hardshipaggravationconfirmeddoubling a letterhardshiporthographical sign used for it [A~شدت]robustseveritystrongthird degree methodsto tell how the things moveto tell the direction of the windviolence
شاعری
- کار پر دازوں کو تقیّد ہے
شور ہے گالی ہے تشدد ہے - ہم کو کھانے ہی کا تردد ہے
صبح بقال کا تشدد ہے - جس کے مسلک میں تشدد ہو دخیل
اور چوری جس کا ہو پیشہ رذیل