تصنیف کے معنی
تصنیف کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَص + نِیف }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٧٨ء کو"خوب ترنگ (ادب و لسانیات، ٢٥)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کتاب لکھنا","بنایا ہؤا","دل سے کوئی کتاب بنانا","طبع زاد کتاب","طبیعت سے کوئی بات نکالنا","طبیعت سے کوئی مضمون لکھنا","قسم قسم علیحدہ کرکے بیان کرنا","لکھی ہوئی کتاب (کرنا ہونا کے ساتھ)","مضمون بنانا","کتاب لکھنا"]
صنف تَصْنِیف
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : تَصْنِیفات[تَص + نی + فات]
- جمع غیر ندائی : تَصْنِیفوں[تَص + نی + فوں (و مجہول)]
تصنیف کے معنی
"جو کتابیں دیسی زبان میں تصنیف و تالیف یا ترجمہ کی جائیں گی۔" (١٩٣٨ء، حالات سرسید، ٨٦)
"بلاشبہ آپ نے غالب پر ایک نہایت عمدہ تصنیف پیش کی ہے۔" (١٩٣٧ء، اقبال نامہ، ٣٢٦:٢)
"وہ پوچھتیں کہ ڈاکٹر کیا کہتے ہیں اور ہم کو ڈاکٹروں کی طرف سے فی البدیہہ خدا جانے کیا کیا تصنیف کرنا پڑتا۔" (١٩٣٧ء، دنیائے تبسم، ٥٤)
"ایک مضبوط سہل اور نہایت بہ کار آمد نظام تصنیف فرمایا۔" (١٩٢٥ء، فغان قاری، ٨)
"سچ تو یہ ہے کہ میں اپنے مذاق کے مطابق کوئی بیوی تصنیف کرنا تو یہی حسنٰی ہوتی۔" (١٩٢٨ء، زود پشیمان، ٤٩)
تصنیف کے مترادف
تخلیق, تحریر, انشا
اختراع, انشاع, ایجاد, تحریر, تخلیق, صَنّفَ
تصنیف کے جملے اور مرکبات
تصنیف کارڈ
تصنیف english meaning
compilingcomposing (a book); invention; literary compositiona literary compositionbookcompilationinventionliterary (or other) workwriting
شاعری
- نہ کر سکوں ترے یک تار زلف کی تعریف
کروں ہزار کتب تجھ ثنا میں گر تصنیف - عجب نہیں جو مصنف پر آفریں بولے
ولی جو کوئی سنے اس وضاں کی یو تصنیف - نہ کرسکوں تیرے یک تار زلف کی تعریف
کروں ہزار کتب تجھ ثنا میں گر تصنیف - نہ کر سکوں ترے یک تار زلف کی تعریف
کروں ہزار کتب ثنا میں گر تصنیف
محاورات
- تصنیف کرنا