تطاول کے معنی

تطاول کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ تَطا + وُل }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٠٣ء میں "کلیات حسرت جعفر علی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["لمبا ہونا","بے ادبی","حکومت کو پھیلانا","دراز دستی","دست درازی","دست درازی کرنا","سرکشی کرنا","غرور و تکبّر"]

طول طُول تَطاوُل

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

تطاول کے معنی

١ - دراز دستی، زیادتی، ظلم۔

 پٹوار کا تشدد، گرداوری تطاول ان سب پہ عارفانہ سرکار کا تجاہل (١٩٠٦ء، مخزن، ستمبر، ٥٧)

٢ - درازی، طول، لمبائی۔

"تو رات میں ہزاروں اشخاص، اقوام، بلاد اور مقامات کے نام ہیں جو تطاول زمانہ اور تغیرالسنہ کی بنا پر مجہول اور ناپید ہو گئے ہیں۔" (١٩١٥ء، ارض القرآن، ٣)

تطاول کے مترادف

جفا, ظلم, جور

استبداد, بداخلاقی, بدتہذیبی, تعدی, تکبر, جفا, جور, ستم, طَوَلَ, ظلم, غرور, غضب, فتح, گُستاخی, گھمنڈ, نخوت

تطاول english meaning

haugtinessinsolenceTyrannyusurpation

شاعری

  • ہوں چراغ مردہ مجھ کو کیا کرے گل آستیں
    اے صبا بیداد کر لے یا تطاول آستیں
  • وصل کی ہر چند شب کو تاہ ہوتی ہے بہت
    کہہ تو زلف یار اب تیشرا تطاول کیا ہوا

Related Words of "تطاول":