دو عالم کے معنی
دو عالم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دو (و مجہول) + عا + لَم }
تفصیلات
١ - دنیا و عقبٰی۔, m["دو جہان","دو گیتی"]
اسم
اسم معرفہ
دو عالم کے معنی
١ - دنیا و عقبٰی۔
شاعری
- حُسن سے لیجئے تنظیم دو عالم کا سبق
صبح ہوتی ہے تو گیسو بھی سنور جاتے ہیں - دل تو کیا چیز ہے سرکار دو عالم کے حضور
بارہا جاں سے گزرنے کا مقام آیا ہے - دیکھ زخمی ہوا جاتا ہے دو عالم کا خلوص
ایک انساں کو تری ذات سے دکھ پہنچا ہے - پھرتی ہے حسرت پا بوس دو عالم میں تباہ
اک جگہ پاؤں ٹھہرتا نہیں ہر جائی کا - تج تخلص ہے معافی معنی کے گنج سوں بھریا
تو محمد میم تھے پایا دو عالم کا سریر - گل گشت دو عالم سے ہو کیونکر وہ تسلی
زائر ہو جو کوئی ترے کوچے کے ارم کا - تھا جس حصیر پر وہ دو عالم کا بادشاہ
حسرت سے عرش کرتا تھا اس فرش پر نگاہ - دیا میزان دو عالم کا ابن بت میں جگت سائیں
کیا راز نہاں ظاہر ہوا حل معمارا - سجاد سے کہتے ہیں کچھ اسرار امامت
بانوے دو عالم سے بھی ہے آخری رخصت - کرے کیوں نہ مشکل دو عالم کی حل
کہ جس کا یداللہ ہو بانہہ بل
محاورات
- دو عالم الٹ جانا
- دو عالم سے گزر جانا
- دو عالم فراموش ہوجانا