تعب کے معنی
تعب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَعَب }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧١٨ء میں قلمی نسخہ "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تھکنا"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
تعب کے معنی
١ - کلفت، رنج، تکان، دکھ، سختی۔
"ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا کے جھونکے آتے تھے مسافر گرمی کی تعب سے ذرا نجات پاتے تھے۔" (١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٢٥)
٢ - اضطراب، بے چینی۔
زلفاں کو کہا کہ دل کوں کریں آپ میں سیں دور یہ پیچ و تاب اون کوں ہے اوس کے تعب ستی (١٧١٨ء، قلمی نسخہ، دیوان، آبرو، ٧٢)
تعب کے جملے اور مرکبات
تعب کش
تعب english meaning
exertion fatigueLabourtrouble
شاعری
- آئے ہم آپ میں تو نہ پہچانے پھر گئے
اس راہِ صعف عشق میں یارو تعب ہے کیا - تھی جب تلک جوانی رنج و تعب اُٹھائے
اب کیا ہے میر جی میں ترکِ ستمگری کر - ہوا ہے دن تو جدائی کا سو تعب سے شام
شب فراق کس امید پر سحر کریے - الفت سے پرہیز کیا کر کلفت اس میں قیامت ہے
یعنی درد و رنج و تعب ہے آفت جان و بلا ہے عشق - دور تجھ سے میر نے ایسا تعب کھینچا کہ شوخ
کل جو میں دیکھا اُسے مطلق نہ پہچانا گیا - کہتے ہیں خوش دلی ہے جہاں میں یہ سب غلط
رنج و تعب ہی ہم نے تو دیکھا جدھر گئے - آگے بڑھے تو رنج و تعب لا تعد ہوا
باجوں کا شور فتح کا غل گوش زد ہوا - حیواں کو بھی دُکھ ہوتا ہے زخموں کے تعب کا
میں درد رسیدہ ہوں مجھے درد ہے سب کا - کہتے ہیں خوشدلی ہے جہاں میں نہ سب غلط
رنجو تعب ہی ہم نے تو دیکھا جدھر گئے - ظرف سے زیادہ نہ رکھ اپنی طلب
کھینچ مت بے فائدہ رنج و تعب
محاورات
- خواب یک خوابست و باشد مختلف تعبیر ہا