تعزیر کے معنی
تعزیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَع + زِیر }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے "کلیات سراج" میں ١٧٣٩ء کو مستعمل ملتا ہے۔, m["سخت سزا دینا","حد شرعی سے کم سزا","حدِ شرعی سے کم سزا دینا","مصلحتِ وقت کے موافق تنبیہ کرنا","ملحتِ وقت کے موافق تنبیہ کرنا","کرنی کا کھیل","کرنی کی بھرنی","کم سے کم چالیس دُرّے لگانا"]
عزر تَعْزِیر
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : تَعْزِیرات[تَع + زی + رات]
- جمع غیر ندائی : تَعْزِیروں[تَع + زی + روں (و مجہول)]
تعزیر کے معنی
اپنے دیوانے پہ شفقت آ ہی جاتی ہے انھیں عفو کر دیتے ہیں وقت آتا ہے جب تعزیر کا (١٩٠٠ء، دیوان حبیب، ٢)
تعزیر کے مترادف
سیاست
تنبیہ, سرزنش, سزا, سیاست, عَزَّر, گوشمالی, ڈانٹنا, ڈنڈ
تعزیر کے جملے اور مرکبات
تعزیر دہی, تعزیرات ہند
تعزیر english meaning
punishmentcorrectionreproofcensurereprimandgoverning body or authoritypenalizationpenaltyto take a form or shape
شاعری
- آنے والا کل
نصف صدی ہونے کو آئی
میرا گھر اور میری بستی
ظُلم کی اندھی آگ میں جل جل راکھ میں ڈھلتے جاتے ہیں
میرے لوگ اور میرے بچّے
خوابوں اور سرابوں کے اِک جال میں اُلجھے
کٹتے‘ مرتے‘ جاتے ہیں
چاروں جانب ایک لہُو کی دَلدل ہے
گلی گلی تعزیر کے پہرے‘ کوچہ کوچہ مقتل ہے
اور یہ دُنیا…!
عالمگیر اُخوّت کی تقدیس کی پہرے دار یہ دنیا
ہم کو جلتے‘ کٹتے‘ مرتے‘
دیکھتی ہے اور چُپ رہتی ہے
زور آور کے ظلم کا سایا پَل پَل لمبا ہوتا ہے
وادی کی ہر شام کا چہرہ خُون میں لتھڑا ہوتا ہے
لیکن یہ جو خونِ شہیداں کی شمعیں ہیں
جب تک ان کی لَویں سلامت!
جب تک اِن کی آگ فروزاں!
درد کی آخری حد پہ بھی یہ دل کو سہارا ہوتا ہے
ہر اک کالی رات کے پیچھے ایک سویرا ہوتا ہے! - امجد ہماری بات وہ سنتا تو ایک بار
آنکھوں سے اس کو چومتے، تعزیر جو بھی تھی - اک نسل کی تعزیر سہیں دوُسری نسلیں
اے منصفِ برحق، یہ ہُوا ہے کہ نہیں ہے! - یوسف اس کو کہوں اور کچھ نہ کہے خیر ہوئی
گر بگڑ بیٹھے تو میں لائق تعزیر بھی تھا
محاورات
- بن جولاہے نماز نہیں بن ڈھولک تعزیر نہیں