تعسیف کے معنی

تعسیف کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ تَع + سِیف }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ملتا ہے ١٨٠٥ء میں "جامع الاخلاق" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

تعسیف کے معنی

١ - بھٹکے کی حالت۔

"حضرت خاقانی. کی سیرت کحریمی کا ملاحظہ کحرنا کافی ہے اس لیے کہ بے شائبہ تکلیف و تعسیف کے باقتضائے تدوین کتاب ایجاد تکوین کے حضحہ الواح قابلیات انسانی کو کمالات نفسانی کے ارقام سے منقش کر دے۔" (١٨٠٥ء، جامع الاخلاق، ٣٢٣)