تعمیہ کے معنی
تعمیہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَع + مِیہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٧ء میں "مذاق العارفین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اندھا ہونا","اندھا کرنا","تاریخ گوئی میں مادہ كو معمہ كی طور پر بیان كرنا","مادہ تاریخ کی کمی کسی حرف لفظ یا فقرے سے پوری کردینا (کرنا ہونا کے ساتھ)","کسی شعر یا فقرے کا مطلب مبہم کردینا"]
عمی عام تَعْمِیہ
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
تعمیہ کے معنی
"اگر بادشاہ . تعمیہ و تخلیہ (یعنی چوری چھپے معیوب کا کرنا) ارتکاب گناہ اور تابکاری کی طرف راغب ہونگے . تو رعایا بھی اسی طریقے اور راستے کو اختیار کرے گی۔" (١٩٣٨ء، تاریخ فیروز شاہی، ١٤١)
"مصرعہ تاریخ میں ایک حرف کا تخرجہ اور تعمیہ سن بدل ڈالتا ہے۔" (١٩٥٨ء، شمع خرابات، ١٥٢)
"ڈرامے جب کبھی اسٹیج پر لانے ہوتے ہیں تو ان میں بہت کچھ رد و بدل اور تخرجہ و تعمیہ کرنا پڑتا ہے۔" (١٩٢٩ء، ناٹک ساگر، ١٢٠)
تعمیہ english meaning
chronogramconcealmentenigmatic