تفتہ کے معنی
تفتہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَف + تَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان میں مصدر |تافتن| سے حالیہ تمام |تافتہ| کی تخفیف ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٩٥ء میں "دیوان قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بہت گرم","بے چین","جلا بھنا","جلا بُھنا","چاہنے والا","مروڑا ہؤا","مُڑا ہُؤا"]
نافتن تَفْتَہ
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
تفتہ کے معنی
سبکھ پروانوں سے دل سوزی باہم اے شمع آگ میں اور کی یہ تفتہ جگر جلتے ہیں (١٩٢٦ء، فغان آرزو، ١٢١)
"امن و امامن مجھ مہجور و تفتہ جاں کے قدموں پر گر پڑیں۔" (١٩١٤ء، محل خانہ، شاہی، ٣٣)
"یہاں تک کہ ایک پارچہ آہن تفتہ نمودار ہوا وہ اتنا گرم تھا کہ یہ معلوم ہوتا تھا کہ ابھی آگ کی بھٹی سے نکلا ہے۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ١٥٦:٦)
جوں موم تفتہ کس کو سنبھالے ہے تو کہ یاں جتنا بدن ہے آتش غم سے گداز ہے (١٧٩٥ء، دیوان قائم، ١٤٦)
تفتہ english meaning
Burningcorrupteddeserteddestroyedhotlaidwasteputridruinedspoilt
شاعری
- شمع کے مانند جب تک تفتہ جاں ہوتا نہیں
تب تلک اہل سخن آتش زباں ہوتا نہیں - مری خاک تفتہ پہ اے ابر تر
قسم ہے تجھے ٹک برس زور سے - جوں موم تفتہ کس کو سنبھالے ہے تو کہ یاں
جتنا بدن ہے آتش غم سے گداز ہے - جس جگہ ہو زمین تفتہ سمجھ
کہ کوئی دل جلا گڑا ہے یاں - خشک دلوں کے ہیں ملنے سے تفتہ دل بیزار
کہ جیسے آپ پڑنے سے چڑ چڑائے چراغ - تپ سوز محبت کے لیے چارہ نہیں قمری
یہ گنڈاہ نیلگوں پر کیوں اے تفتہ جاں باندھا - گماں ہوا دل پر خوں پہ شیشہ مے کا
نظر پڑی جگرِ تفتہ پر کباب مِلا - نے شعلہ و نَے برق و نہ اخگر نہ شرر ہوں
میں عاشقِ دل سوختہ ہوں تفتہ جگر ہوں - پڑا یہ اک نشاں ہے مہر دل تفتہ کے جانی کا
کہ شوق اس رشک مہ کو ہے لباس آسمانی کا - چمن کو جائیں کیا ہم سے جگر تفتہ کہ پہلے سے
دھواں بن کر اڑا جاتا ہے رنگ اپنے گلستاں کا