تفویض کے معنی
تفویض کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَف + وِیض }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب |تفعیل| سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں عربی زبان سے اصل معنی اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "شاہ نامۂ منشی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کوئی کام دوسرے کے سپرد کرنا","دست برداری","عورت شادی میں دینا"]
فوض تَفْوِیض
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : تَفْوِیضات[تَف + وی + ضات]
تفویض کے معنی
"اس خدمت پر مامور کرتے وقت جزوی و کلی تمام اختیارات تفویض کر دیے تھے۔" (١٩٢٦ء، غلبۂ روم، ٦٥)
"اگر کسی مرد نے نیت تفویض سے عورت کو کہا۔" (١٨٦٧ء، نورالہدایہ، ٥٠:٢)
"بڑی بات یہ تھی کہ انھیں - تفویض کا فن آتا تھا - کہ شاگرد کو محسوس بھی نہیں ہوتا اور استاد باتوں باتوں میں مالا مال کر دیتا ہے۔" (١٩٧٣ء، جہان دانش، ٣٩٨)
"ہمارے سلف صالحین کی تو تعلیم تھی کہ اللہ پر توکل کرو اور مقام تفویض حاصل کرو۔" (١٩٤٥ء، صبح امید، ٩٧)
تفویض کے مترادف
تحویل, حوالگی
تحویل, حوالگی, سپردگی, فَوَُض
تفویض english meaning
committing (to)consigning (to); consignment (of); confiding (to)placing in trust or deposit; handing over (to); forwarding; cession; recommending; giving (a woman) in marriage without a dowrycommitting to another entrustinggiving a woman in marriage with out a dowrygiving a woman in marriage without a dowryof the same caste