درد دل کے معنی

درد دل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دَرْ + دے + دِل }

تفصیلات

iفارسی زبان سے اسم جامد |درد| کے ساتھ فارسی اسم |دل| بطور مضاف الیہ لگایا گیا ہے۔ اس طرح یہ مرکب اضافی بنا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٦٥ء کو قائم کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دلی صدمہ","رنج و غم"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

درد دل کے معنی

١ - دل کا درد؛ (مجازاً) دکھ، درد، غم، صدمہ۔

 یورش جہاں کی دل سے سوا درد دل پہ تھی ہم کام خود ہی اس کے بچانے میں آ گئے (١٩٨١ء، حرف دل رس، ٥٦)

٢ - [ مجازا ] ہمدردی، غم خواری، غم گساری۔

 درد دل کے واسطے پیدا کیا انساں کو ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کرو بیاں (١٧٨٤ء، درد، دیوان، ٥٧)

درد دل english meaning

Heart-achegriefsorrowanguishembroidery

شاعری

  • یہی چپ ہے تو درد دل کہیئے
    مونہہ سے کیونکر جواب نکلے گا
  • کہاں تلک شب دروز آہ درد دل کہئے
    ہر ایک بات کو آخر کچھ انتہا بھی ہے
  • درد دل سوزان محبت محو جو ہو تو عرش پہ ہو
    یعنی دور بجھے گی جاکر عشق کی آگ لگائی ہوئی
  • مقصود درد دل ہے نہ اسلام ہے نہ کفر
    پھر ہر گلے میں سبحہ و زنار کیوں نہ ہو
  • یہ درد دل سے آخر آبنی بیمار پر تیرے
    کریں ہیں ذکر کچھ اور اب جنھیں تھا فکر درماں کا
  • درد دل پر یہ کون تھا مانع
    شرم آڑے ہوئی حیا مانع
  • سم کھا کے سونے درد دل زار کوم ہوا
    بارے کچھ ا دوا سے تو آزار کم ہوا
  • پھر درد دل پر مرے تقویٰ کی پٹی باندھ دی
    آنکھ پر شوق لقاے حق کی پٹی باندھ دی
  • درد دل کہنے میں ہے کیا پس و پیش
    کہی جاتی ہے منہ تک آئی بات
  • نہ جانے کہیے کس قالب میں قائم درد دل اس سے
    نہیں بنتی زباں سے دل میں جو تمہید کرتے ہیں

محاورات

  • بر زبان تسبیح و درد دل گاؤخر
  • پیکاں از جراحت بدر آید آزار درد دل بماند
  • راحت طلباں درد دل زار ندانند