تلخی کے معنی

تلخی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ تَل + خی }

تفصیلات

iفارسی زبان سے اسم صفت|تلخ| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگا کر اسم بنایا گیا ہے۔ اردو میں فارسی سے داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["نامر غوبی","کڑوا پن"]

تَلْخ تلخ تَلْخی

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : تَلْخِیاں[تَل + خِیاں]
  • جمع غیر ندائی : تَلْخِیوں[تَل + خِیوں (و مجہول)]

تلخی کے معنی

١ - تلخ سے اسم کیفیت

 عاشق پسند کیوں نہ کریں زہر چشم یار میکش کو خوشگوار ہے تلخی شراب کی رجوع کریں: (١٨٧٢ء، مراۃ الغیب، ٢٥٤)

٢ - ناگواری، بدمزگی۔

"آپ کو میرے خطوط ہفتہ وار مل رہے ہوں گے اسی لیے پچھلے خط میں جو ذرا شکایت کی تلخی ہے وہ دور ہو گئی ہو گی۔" (١٩٢٠ء، برید فرنگ، ٨٤)

٣ - [ مجازا ] تیزی، چڑچڑاپن۔

"جب تک میٹھا برس ختم ہو مبتلا کے مزاج کی تلخی اضعافاً مذاعفہ بڑھ گئی تھی۔" (١٨٨٥ء، محصنات، ١٧)

٤ - شدت، سختی۔

 پوچھ نہ کچھ جو ہجر میں صدمے ہیں جان پر آ آ گئی ہے موت کی تلخی زبان پر (١٨٧٠ء، دیوان واسطی، ٧٧)

٥ - تکلیف، مصیبت۔

"روحانی کمال کا جوہر یہ ہے کہ . آلام کی تلخی کو خندہ جبینی اور کشادہ دلی کے ساتھ گوارہ کرے۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٧٧:٢)

٦ - سرکش، بے حیا اور بدزبان و فتنہ پرداز عورت کے لیے بولتے ہیں۔ (دریائے لطافت، 78)

٧ - سکرات، جیسے تلخئی موت۔ (نوراللغات؛ جامع اللغات)

تلخی کے مترادف

دشمنی, سختی

بدمزگی, ترشی, تندی, تیزی, دشمنی, رنجش, سختی, سکرات, شدت, مخالفت, ناپسندیدگی, ناگواری, کڑواہٹ

تلخی کے جملے اور مرکبات

تلخیء ایام, تلخی ء نزع, تلخی ء دشنام, تلخی ء دوراں, تلخی ء مرگ

تلخی english meaning

bitterness; pungency; acrimonymalicerancourthe throatthe windpipe

شاعری

  • میر خلاف مزاج محبت موجب تلخی کشیدن ہے
    یاد موافق ملجاوے تو لطف ہے چاہ مزا ہے عشق
  • جھونپڑیوں میں ہر اک تلخی پیدا ہوتے مل جاتی ہے
    اسی لیے تو وقت سے پہلے طفل سیانے ہوجاتے ہیں
  • پوچھو نہ کچھ جو ہھر میں صدمے ہیں جان پر
    آآگئی ہے موت کی تلخی زبان پر
  • تلخی جاں کندن آساں اس ترش گوئی سے ہے
    جان شیریں سے ہے جی کھٹا ترے رنجور کا
  • مذہب کررہا ہے بادہ انگور کی واعظ
    مزہ جب ہے کہ ہو ایسی ہی تلخی آب کوثر میں
  • زہے شوقی تخلص ہے زہے مجمل شعر گلگرں
    کبھیں شیریں کبھیں تلخی کبھیں مہمل کبھیں موزوں
  • تیرے ادھر پیالے کا مے شیرینی ھور تلخی دھرے
    اس کے برابر نا کہوں پیالا کدھیں جمشید کا
  • تلخی کو ہکن و عمر خضر دی مجھ کو
    نہیں ملنا انہیں منظور اور انکار نہیں
  • تلخی تو غم کی خام میں بیٹھی ہوں دھوپ کی جھال میں
    کانجی پلاتیاں گھول کر املی کا گر برٹ مھے
  • جو دیوے تلخی خصم لئیم سے تشبیہ
    کوئی بلید ، تو سقو نیا نہ ہو مسہل

محاورات

  • ذائقہ تلخی مرگ چکھانا
  • ذائقہ تلخی مرگ چکھانا ‌چکھنا

Related Words of "تلخی":