تنظیم کے معنی
تنظیم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَن + ظِیم }انتظام کرنا، بندوبست کرنا
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزیدفیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے اردو میں عربی زبان سے ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا اور سب سے پہلے ١٨٤٧ء کو "حملات حیدری" مستعمل ملتا ہے۔, m["پرونا","ملانا","انتظام کرنا","حرف کو جُوڑنا","درستی کرنا","شعر کہنا","منظم جماعت","موتی پرونا","نظم بنانا","نظم و نسق"],
نظم نَظْم تَنْظِیم
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع : تَنْظِیمیں[تَن + ظی + میں (ی مجہول)]
- جمع استثنائی : تَنْظِیمات[تَن + ظی + مات]
- جمع غیر ندائی : تَنْظِیموں[تَن + ظی + موں (و مجہول)]
- لڑکا
تنظیم کے معنی
"امیر فوج کی تنظیم کرتا تھا" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٢٦٢:٣)
نہیں لاتے ہیں خاظر میں یہ ٹوڈی مری تنظیم تیرے سنگھٹن (١٩٣١ء، بہارستان، ٤٥٢)
"گورنمنٹ پر یہ خدمات رعایا فرض ہیں تنظیم و تنسیق و توضیع قوانین" (١٨٨٩ء، رسالہ، حسن، مارچ، ٥)
"اس جہان امکانی اور سرائے فانی میں موافق تدبیر و تنظیم کار گزاران قضا و قدر کے . عالم وجود سے عالم عدم کو سدھارتا ہے" (١٨٤٧ء، حملات حیدری، ٣)
"معاشیات میں آجر کی محنت کو تنظیم اور اس کے معاوضے کو منافع کہتے ہیں" (١٩٤٤ء، مخزن علوم و فنون، ٥٩)
"باکسنگ تنظمیوں کے عہدیدار اب کسی ایسے شخص کی تلاش میں ہیں" (١٩٦٧ء، جنگ، کراچی، یکم مئی، ١٦)
"ہیئتی گھڑی کو کس طرح تنظیم دیا جاتا ہے۔" (١٨٩٤ء، علم ہیت، ١٢)
"سارے انجن کی تنظیم پر یہ جھٹکے محسوس نہیں ہونے پاتے" (١٩٤٩ء، موٹر انجینئر، ٦٩)
تنظیم . کی اصطلاح کچھ اندرونی مادوں یعنی خونی تھکّے . کے لیے استعمال کی جاتی ہے"١٩٦٣ء، ماہیت الامراض،٣٢٦:١
تنظیم کے مترادف
ادارہ, ڈسپلن, انتظام
ادارہ, انتظام, انضباط, بندوبست, درستی, مجلس, نظام, نَظَمَ, ڈسپلن, کٹھ
تنظیم english meaning
composing (verses); stinging or threading (pearls); orderingarrangingbodily defectcomposing versesinfirmityOrganization or partythreading pearlsTanzeem
شاعری
- حُسن سے لیجئے تنظیم دو عالم کا سبق
صبح ہوتی ہے تو گیسو بھی سنور جاتے ہیں - وہی تنظیم ہیں اے دوست اس زمانے میں
شکست کھا کے جو ہمت جوان رکھتے ہیں