توجیہہ کے معنی
توجیہہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَو (و لین) + جِیہہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٣٠ء، کو "تقویۃ الایمان" میں مستعمل ملتا ہے۔
["وجہ "," وَجْہ "," تَوجِیہہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : تَوجِیہیں[تَو (و لین) + جی + ہیں (ی مجہول)]
- جمع استثنائی : تَوجِیہات[تَو (و لین) + جی + ہات]
- جمع غیر ندائی : تَوجِیہوں[تَو (و لین) جی + ہوں (و مجہول)]
توجیہہ کے معنی
"وہ تدابیر و تجاویز کی یہ توجیہہ بیان کرتا ہے" (١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٩)
دشمن کے فعل کی تمہیں توجیہہ کیا ضرور تم سے فقط مجھے گلۂ دوستانہ تھا (١٨٦٩ء، کلیات سیفتہ، ٢٤)
"اس توجیہہ میں موافقت ہوگی درمیان احادیث کے۔" (١٨٦٧ء، نور الہدایہ، ٢٠٣:١)
"قافیہ میں روی اور توجیہہ ضروری ہے اور تقطیع میں حذف و امکان ممنوع۔" (١٩٠٧ء، مخزن جولائی، ٤٥)
"آخر قاضی ابو یوسی صاحب کو وہ مقدار جمع گھٹا کر اس کی توجیہہ کرنی پڑی۔" (١٩١٤ء، مقالات شبلی، ٨، ٤٣)