توقیر کے معنی
توقیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَو (و لین) + قِیر }عزت، وقعتوقار، عزت
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ عربی زبان سے اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے اردو میں سب سے پہلے ١٧٩٥ء کو قائم کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["عِزّت کرنا","تعظیم و تکریم","تعظیم و تکریم (کرنا ہونا کے ساتھ)","قدر و منزلت"], ,
وقر تَوقِیر
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع : تَوقِیریں[تَو (و لین) + قی + ریں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : تَوقِیروں[تَو (و لین) + قی + روں (و مجہول)]
- لڑکا
- لڑکی
توقیر کے معنی
"اب یہاں کی عورتوں کے علاوہ سارے جہاں کی عورتوں کی توقیر ہماری نظروں میں بڑھ جائے گی۔" (١٩٤٠ء، مضامین رشید، ٢٢١)
توقیر کے مترادف
شان, مرتبہ, وقار
بزرگی, حرمت, عزت, عظمت, وقار, وَقَرَ, وقعت
توقیر english meaning
honouringreveringrespectingtreating with ceremony; honourreverencevenerationrespectfaithrelianceTrust in GodTauqeer
شاعری
- خالی کاغذ بے قیمت ہے‘ بے رنگت ہے
تیرا نام لکھیں توقیر بڑھائیں کاغذ کی - خار کچھ ایسے تھے‘ جن سے بڑھ گئی توقیر گُل
پھول کچھ ایسے تھے جو ننگ چمن بنتے گئے - لٹے تو لٹ کے یہ توقیر بھی ہمیں کو ملی
گئے جدھر بھی ہمیں سر پہ رہگزر نے لیا - جھکنے ہی سے ابرو کی بھی توقیر بڑھی ہے
پائی ہے جگہ آنکھ میں نظروں پہ چڑھی ہے - جہاں میں خاکستاری باعث توقیر و عزت ہے
جگہ پاتے ہیں آنکھوں پر ملیں جھک کر جومردم سے - جھکنے ہی سے ابروکی بھی توقیر بڑھی ہے
آنکھوں پہ جگہ پائی ہے نظروں پہ چڑھی ہے - پوچھیں گے سلیماں کہ کیدھر گیا برباد
وہ تخت جو چلتا تھا یہ توقیر ہوا پر - کاندھا دیا جنازے کو قاتل نے اے وزیر
کیا میری لاش کی ہوئی توقیر دوش پر - پیری سے کمر میں اک ذرا خم
توقیر کی صورت مجسم - ہر چند کہ یا قوت کے ڈھنگ اس میں ہوں سارے
ہر ہوے گمیدک کو نہ یاقوت کی توقیر
محاورات
- نر کی دو جگہ توقیر نہیں بھینس کے اورکسبی کے