تکبیر کے معنی
تکبیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَک + بِیر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مزید کے باب تعفیل کے وزن پر مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٧١ء کو "جواہر اسرار اللہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اللہ اکبر کہنا","بزرگ جاننا","تعظیماً خدا کا نام لینا","خُدا کی بڑائی کرنا","لڑائی یا نماز یا ذبح کرتے وقت خوف اور تعجب کے موقع پر اللہ اکبر کہنا","نعرہ اللہ اکبر"]
کبر تَکْبِیر
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : تَکْبِیریں[تَک + بی + ریں (ی مجہول)]
- جمع استثنائی : تَکْبِیرات[تَک + بی + رات]
- جمع غیر ندائی : تَکْبِیروں[تَک + بی + روں (و مجہول)]
تکبیر کے معنی
"انہوں نے جگہ بتا دی آپ نے تکبیر کہہ کر دو رکعت نماز ادا کی۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٩٣:٢)
"مُکّبر پر تکبیر ہوئی اور سب نمازیوں نے صفیں درست کیں۔" (١٨٨٥ء، بزمِ آخر، ٧١)
"مندرجہ بالا دہانوں اور چشموں کے مجموعوں سے عام طور پر ایسی تکبیر حاصل ہو جائے گی جسکی قوت ٤٠ سے ٤٠ قطر تک ہوگی۔" (١٩٣١ء، نسیجیات، ٢٦:١)
"تصغیر و تکبیر کا امتیاز انہیں علامتوں سے کیا جاتا ہے۔" (١٩١٤ء، اردو قواعد، ٦٠)
"استوائی (دور بین) کے ذریعہ اس کی بہت زیادہ تکبیر کی بدولت ہم چاند سیاروں اور دیگر اجرام فلکی کی سطح کا بہترین مشاہدہ کر سکتے ہیں۔" (١٨٩٤ء، علم ہیئت، ٤٩)
"ایسے بصری بیرم سے جو تکبیر (Magnification) حاصل ہوتی ہے وہ تقریباً غیرمحدود ہوتی ہے۔" (١٩٤١ء، تجزلی فعلیات، ٨٦)
تکبیر کے جملے اور مرکبات
تکبیر اولی, تکبیر تحریم, تکبیر تحریمہ, تکبیر تشریق, تکبیر کردہ, تکبیر مکبر
تکبیر english meaning
announcement of initiation of congregational prayersrepetition the words |Allah-o-Akbar| takbirthe praises of God
شاعری
- گو فاقوں سے تحلیل تھے وہ صاحب توقیر
موقوف نہ ہوتے تھے مگر نعرہ تکبیر - عظمت دنیا کی جب دبائے دل کو
خالق کا کرو خیال تکبیر پڑھو - شرط ثانی ہے کہ ہو جمعہ تو تا خیر کرو
جمعے کو وقت نماز اوس کو نہ تکبیر کرو - کچھ نہیں کام ہم وزیر کی آوازوں کا
تار باندھے یہاں تکبیر کی آوازوں کا - خواب میں ہے وہ صنم شیخ و برہمن زنہار
شور تکبیر نہو نالہ نا قوس نہ ہو - ذبح کر چک تشنہ کام آب خنجر کو کہیں
دیر ہوتی ہے چل اب موقوف کر تکبیر کو - بھی تکبیر تحریمہ ہے آٹوان
مون دسواس خناس کہ لاٹ واں - اک آہ سحر خیز ہو اک نالہ شب گیر
اک نعرہ تکبیر کہ بیدار ہ کشمیر - کس بات کی ہے دیر جو روکا ہے چھری کو
اب کیا ہے جو ظالم دم تکبیر ہے خاموش - تکبیر ترک ہم سب نے کیا ہے
رہ و رسم اپنے ہاں ہے بے کسی کی
محاورات
- حاضر کو لقمہ غائب کو تکبیر