تکبیر
{ تَک + بِیر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مزید کے باب تعفیل کے وزن پر مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٧١ء کو "جواہر اسرار اللہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
["کبر "," تَکْبِیر"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : تَکْبِیریں[تَک + بی + ریں (ی مجہول)]
- جمع استثنائی : تَکْبِیرات[تَک + بی + رات]
- جمع غیر ندائی : تَکْبِیروں[تَک + بی + روں (و مجہول)]
تکبیر کے معنی
"انہوں نے جگہ بتا دی آپ نے تکبیر کہہ کر دو رکعت نماز ادا کی۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٩٣:٢)
"مُکّبر پر تکبیر ہوئی اور سب نمازیوں نے صفیں درست کیں۔" (١٨٨٥ء، بزمِ آخر، ٧١)
"مندرجہ بالا دہانوں اور چشموں کے مجموعوں سے عام طور پر ایسی تکبیر حاصل ہو جائے گی جسکی قوت ٤٠ سے ٤٠ قطر تک ہوگی۔" (١٩٣١ء، نسیجیات، ٢٦:١)
"تصغیر و تکبیر کا امتیاز انہیں علامتوں سے کیا جاتا ہے۔" (١٩١٤ء، اردو قواعد، ٦٠)
"استوائی (دور بین) کے ذریعہ اس کی بہت زیادہ تکبیر کی بدولت ہم چاند سیاروں اور دیگر اجرام فلکی کی سطح کا بہترین مشاہدہ کر سکتے ہیں۔" (١٨٩٤ء، علم ہیئت، ٤٩)
"ایسے بصری بیرم سے جو تکبیر (Magnification) حاصل ہوتی ہے وہ تقریباً غیرمحدود ہوتی ہے۔" (١٩٤١ء، تجزلی فعلیات، ٨٦)
مرکبات
تکبیر اولی, تکبیر تحریم, تکبیر تحریمہ, تکبیر تشریق, تکبیر کردہ, تکبیر مکبر