بکا کے معنی
بکا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بُکا }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٣٢ء میں |کربل کتھا| میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بولی لگانا","بھاپ یا دھواں جو کثرت سے نکلے","بیچا گیا","چمنی سے دھوئیں کا اکٹھا ہو کر نکلنا","روشنی کی لپٹ","فروخت ہوا","لوکا (بکٹا کا مخرب)","مٹھی بھر","نُور کا بُکّا(شعلہ)","کسی شے کی قیمت لگائی گئی"]
بکی بُکا
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
بکا کے معنی
ترویج دین حق کے سوا کچھ نہ مدعا راتوں کو قوم کے لیے کرتا رہا بکا (١٩٢٧ء، شاد، ظہور رحمت، ٤٢)
بکا کے مترادف
کہرام
بیچا, پیٹنا, رثاء, رونا, زاری, گریہ, لپٹ, ماتم, مشت, مٹھی, مُٹھی
بکا english meaning
weepinglamentationwailingcomplainta handfulfinely powderedfinely powdered talc
شاعری
- دُکانیں حسن کی آگے ترے تختہ ہوئی ہوں گی
جو تو بازار میں ہوگا تو یوسف کب بکا ہوگا - کیا پانی کے مول آکر مالک نے گہر بیچا
ہے سخت گراں سستا یوسف کا بکا جانا - روز کہتے تھے جو غزلیں وہ زمانہ گزرا
اب تو ہے آہ و بکا شعر وسخن کے بدلے - دکانیں حسن کی آگے ترے تختہ ہوئی ہوں گی
جو تو بازار میں ہوگا تو یوسف کب بکا ہوگا - حوریں ہیں سر برہنہ بکا سب پہ طاری ہے
اور حوریوں کے دوش پہ کالی عماری ہے - فریاد رسول دوسرا سے نہیں ڈرتے
خاتون قیامت کی بکا سے نہیں ڈرتے - کوڑیوں کے مول نقد دل بکا
بڑھ کا مال اے اظفری تو گھٹ کیا - ترویح دین حق کے سوا کچھ نہ مدعا
راتوں کو قوم کے لئے کرتا رہا بکا - ناصحات مت بکا مجھے چل جا
بات کہنے کا اب نہیں ہے دماغ - پہروں دیوانوں کے مانند کبھی
آپ ہی آپ بکا کرتے ہیں
محاورات
- آم ٹپکا پانی ڈبکا
- اڑھائی بکاﺋن میاں باغ میں کانی حرم محل خانہ میں
- اڑھائی بکاین میاں باغ میں، کانی حرم محل خانے میں
- بخت و دولت بکار دانی نیست
- پرستار زادہ نیا یدبکار اگرچہ بود زادہ شہریار
- تقویم پارینہ بکار نمے آید
- تین پیڑ بکائن کے میاں (باغبان) باغ میں
- تین ٹانگ میاں بکاین تلے
- جیسے نیم ناتھ ویسے بکائن ناتھ
- خاک دھول بکائن (کا پھول) کے تین پھول