تھامنا کے معنی
تھامنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تھام + نا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ لفظ |ستمبھ| سے ماخوذ لفظ |تھام| کے ساتھ |نا| بطور لاحقۂ مصدر لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٠١ء کو "باغ اردو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آسرا دینا","باز رکھنا","بند کرنا","پشتی دینا","حفاظت کرنا","سہارا دینا","مدد دینا","مقابلہ کرنا","کھڑا کرنا","ہاتھ سے پکڑنا"]
ستمبھ تھامْنا
اسم
فعل متعدی
تھامنا کے معنی
"بمبئی میں جیسے گیٹ آف انڈیا، جہاں سمندر کو تھاما ہے۔" (١٩٦٠ء،رادھا اور رنگ محل، ٣٠)
"میں نے مولوی عمر خاں کو تمھارے مع الخیر آنے تک تھام لیا۔" (١٩١٤ء، حالی، مکتوبات، ٢٨٤:٢)
"حمیدہ بیگم بانو کے غصے کی آگ گو اب پوری بھڑک چکی تھی مگر پھر بھی وہ اپنے کو ایسا ہی تھامے ہوئے تھی۔" (١٩٢٨ء، حیرت دہلوی، سوانح عمری امیر تیمور، ١٩)
لے چلی مستانہ چال اپنا ثبات تھامنا ہم اے پری پیکر چلے (١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ١٤٨)
"ان لوگوں کی قابلیت کی داد دیجیے جو ایسے لائق لوگوں کی باگ تھامے ہوئے ہیں۔" (١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٣٥:٣)
وہ لیے جاتا ہے دل اس کو پکڑنا، تھامنا دیکھنا لینا وہ بت اللہ کا گھر لے چلا (١٨٩٥ء، راسخ دہلوی، ٤٧)
"سلائی کو بائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور انگشت کلمہ میں تھامو۔" (١٩٣٥ء، اونی کام سلائیوں سے، ٨)
وہ مردود جھپٹا مجھے تھامنا چھری سے ہوا کیا برا سامنا (١٩١٠ء، قاسم و زہرہ، ٣٦)
"میں عورت میرا بھائی مرد خرد سال تھا گھر کون تھامتا۔" (١٨٩٠ء، فسانۂ دلفریب، ٥٥)
اب کون ہے غربت میں مرا تھامنے والا دل کا کوئی ارمان بھی تم سے نہ نکالا (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٠٠:١)
تھامنا کے مترادف
باندھنا
بچانا, پالنا, پکڑنا, روکنا, سنبھالنا, لینا, ٹھہرانا, ٹھیرانا
تھامنا english meaning
to propbearsupport; to sustainmaintain; to assist; to protectsheltershield; to lay hold ofto holdclutchseize; to stoppreventwithholdrestraincheck; to pull up (a horse); to resistone who lives by employment or salaried personto detainto maintainTo propto protectto pull up a horseto retainto stopto support
شاعری
- سینے پہ ہاتھ دھرتے ہیں کچھ دم یہ بن گئی
لو جان کا عذاب ہوا دل کا تھامنا
محاورات
- پگڑی سنبھالنا (یا تھامنا)
- دل تھام (تھام) لینا۔ دل تھامنا
- دل کو تھامنا
- دونوں ہاتھوں سے کلیجہ تھام لینا یا تھامنا