جان سوز

{ جان + سوز (و مجہول) }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |جان| کے ساتھ فارسی مصدر |سوختن| سے مشتق صیغہ امر |سوز| بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٧١٣ء میں "دیوان فائز" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

جان سوز کے معنی

١ - جان جلانے والا، ایذا دینے والا، تکلیف پہنچانے والا۔

"شہریار نے یہ قصہ جان سوز . اپنے بھائی کی زبانی سنا۔" (١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ١٠)

٢ - [ مجازا ] (کسی کی ہمدردی میں) اپنا جی جلانے والا، ہمدرد۔

 ہمیں اک ناصح جان سوز درد دل سناتا ہے یونہی ناکام پھر جائے گی ہاتف کی ندا کب تک (١٩٣٨ء، نغمۂ فردوس، ٣٥:٢)