جاں سوز کے معنی
جاں سوز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جاں + سوز (واؤ مجہول) }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اسم |جاں| کے ساتھ فارسی مصدر |سوختن| سے مشتق صیغۂ امر |سوز| بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے مرکب توصیفی |جاں سوز| بنا۔ ١٧١٣ء میں فائز کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اذیّت دینے والا","ایذا دہندہ","ایذا دینے والا","تکليف پہنچانا","تکلیف دہ","جان جلانے والا","دل جلانے والا","عذاب دينا","عذاب دہندہ","کرب ناک"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
جاں سوز کے معنی
شہریار نے یہ قصہ جان سوز . اپنے بھائی کی زبانی سنا۔" (١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ١٠)
ہمیں اک ناصح جاں سوز درد دل سناتا ہے یونہی ناکام پھر جائے گی ہاتف کی ندا کب تک (١٩٣٨ء، نغمۂ فردوس، ٣٥:٢)
جاں سوز کے مترادف
کرب ناک, موذی
تڑپا, معشوق, موذی
جاں سوز english meaning
Life-consumingsoul-tormentingvery painful; heart-inflaming; belovedbranddie and cause grief (to)grieveheart-inflamingSoul tormenting
شاعری
- ہم جلوہ البر سمن فام
جاں سوز نجوم آب اندام - آتش جاں سوز جب تک مشعل تن میں نہیں
درد نالے میں نہیں تاثیر شیون میں نہیں - آتش لعل شعلہ جاں سوز
آب تیساں ہے ایک بد گوہر - کس کشتہ جاں سوز سے یہ نرم ہوا ہے
کیوں موم ہوا جاتا ہے فولاد سے پوچھو - کہتا ہے مرے نالہ جاں سوز کو سن کر
دیکھے کوئی شاید یہوہی سوختنی ہے - برق جاں سوز ہے وہ چنچل نار
وقنا رَبُّنا عَذابُ النّار