جب تک کے معنی
جب تک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَب + تَک }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ظرف |جب| کے ساتھ سنسکرت زبان سے ہی |تک| حرف انتہا ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٩٤٤ء میں "افسانچے" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جس وقت تک"]
اسم
متعلق فعل
جب تک کے معنی
١ - جس وقت تک، ایسے وقت تک۔
"جب تک میں روز یہاں آ کر اس کی حالت دریافت کر سکتا ہوں۔" (١٩٤٤ء، افسانچے، ٣٨)
جب تک کے مترادف
جب کہ
تاوقتیکہ
شاعری
- غم رہا جب تک کہ دَم میں دَم رہا
دَم کے جانے کا نہایت غم رہا - کہتا تھا میر حال تو جب تک تو تھا بھلا
کچھ ضبط کرتے کرتے ترا حال کیا ہوا - لطف کیا آزردہ ہوکر آپ سے ملنے کے بیچ
ٹک تری جانب سے جب تک عذر خواہی بھی نہ ہو - جب تک شگاف تھے کچھ اتنا نہ جی رُکے تھا
پچھتائے ہم نہایت سینے کے چاک سی کر - بے اُس کے رگ کے مرتے گرمی عشق میں تو
کرتے ہیں آہ جب تک تب تک ہی کچھ ہوا ہے - جب تک رہی جگر میں لہو کی ذرا سی بوند
مٹھی میں اپنی بند سمندر لگا مجھے - جیتا ہے کون‘ جان نہ جب تک ہو جسم میں
تیرے بغیر کیسے گزارہ کرے کوئی - جب تک بکے نہ تھے‘ کوئی پوچھتا نہ تھا
تونے خرید کر مجھے انمول کردیا - دنیا نے کس کا راہِ فنا میں دیا ہے ساتھ
تم بھی چلے چلو یونہی‘ جب تک چلی چلے - عشق نے قدر کی نظروں سے نہ جب تک دیکھا
حسن بکتا ہی پھرا‘ مصر کے بازاروں میں
محاورات
- آنکھ ہی پھوٹی تو بھوں سے کیا کام۔ آنکھ ہے جب تک تو خوش آتی ہے بھوں آنکھ ہی پھوٹی تو کب بھاتی ہے بھوں
- اونٹ جب تک پہاڑ کے نیچے نہ آئے اپنے سے اونچا کسی کو نہیں جانتا
- بھوگ بلاس جب تک سانس
- بھینس دودھ جو کڑھوا پیوے۔ ہنگا گھٹے نہ جب تک جیوے
- تب تک جھوٹ نہ بولیے‘ جب تک پار بسائے
- جب تک اونٹ پہاڑ کے نیچے نہیں آتا۔ تب تک وہ جانتا ہے مجھ سے اونچا کوئی نہیں
- جب تک بچہ روتا نہیں ماں دودھ نہیں دیتی
- جب تک بہو کواری تب تک ساس واری۔ بہو آئی گود میں لاڈ گیا حوض میں
- جب تک پہیہ لڑھکتا ہے جب تک ہی گاڑی ہے۔ پھر ایندھن
- جب تک پہیہ لڑھکے لڑھکائے جاؤ