جبر و استبداد

{ جَب + رو (و مجہول) + اِس + تِب + داد }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ اسم |جبر| کے ساتھ |و| بطور حرف عطف لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی اسم |استبداد| ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٣٥ء میں "چند ہم عصر" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

جبر و استبداد کے معنی

١ - ظلم و ستم، جور و جفا، زبردستی۔

"وہ آزادی کا دلدادہ اور جبر استبداد کا پکا دشمن تھا۔" (١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١٢٦)