جبر و اختیار

{ جَب + رو (و مجہول) + اِخ + تِیار }

تفصیلات

iعری زبان سے ماخوذ اسم |جبر| کے ساتھ |و| بطور حرف عطف لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی اسم |اختیار| ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٣٨ء میں "ضیائے سخن" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم کیفیت ( واحد )

جبر و اختیار کے معنی

١ - [ کلام ] انسان کے قادر یا مجبور ہونے کا مسئلہ جو علماً علم کلام و عقائد کے درمیان مختلف فیہ رہا ہے۔

 ہوں جبر و اختیار کی آلودگی سے پاک کیوں وہم ہو عمل میں عذاب و ثواب کا (١٩٣٨ء، ضیائے سخن، ١١٥)