جس قدر کے معنی
جس قدر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جِس + قَدْر }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ اسم ضمیر |جس| کے ساتھ عربی زبان سے ماخوذ صفت |قدر| ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٨٦٩ء میں "دیوان غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
اسم
متعلق فعل
جس قدر کے معنی
١ - جتنا، جس حد تک۔
"جس کے لیے تصویر بنائی اسی قدر ضروری ہے جس قدر کھانا کھانا۔" (١٩٥٩ء، نقش آخر، ١٩)
جس قدر english meaning
As much asto what degree or extent
شاعری
- خطوں میں جس قدر ہوتی ہیں وہ باتیں ادُھوری ہیں
مری جاں اس طرح کی سب ملاقاتیں ادُھوری ہیں - تمہیں مجھ سے محبت ہے
محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے!
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہوجائے
اِسے تائیدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
یقیں کی آخری حد تک دِلوں میں لہلہاتی ہو!
نگاہوں سے ٹپکتی ہو‘ لہُو میں جگمگاتی ہو!
ہزاروں طرح کے دلکش‘ حسیں ہالے بناتی ہو!
اِسے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے
محبت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی
کہ جیسے طفلِ سادہ شام کو اِک بیج بوئے
اور شب میں بارہا اُٹھے
زمیں کو کھود کر دیکھے کہ پودا اب کہاں تک ہے!
محبت کی طبیعت میں عجب تکرار کی خو ہے
کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتی
بچھڑنے کی گھڑی ہو یا کوئی ملنے کی ساعت ہو
اسے بس ایک ہی دُھن ہے
کہو … ’’مجھ سے محبت ہے‘‘
کہو … ’’مجھ سے محبت ہے‘‘
تمہیں مجھ سے محبت ہے
سمندر سے کہیں گہری‘ ستاروں سے سوا روشن
پہاڑوں کی طرح قائم‘ ہواؤں کی طرح دائم
زمیں سے آسماں تک جس قدر اچھے مناظر ہیں
محبت کے کنائے ہیں‘ وفا کے استعارے ہیں
ہمارے ہیں
ہمارے واسطے یہ چاندنی راتیں سنورتی ہیں
سُنہرا دن نکلتا ہے
محبت جس طرف جائے‘ زمانہ ساتھ چلتا ہے - سیلف میڈ لوگوں کا المیہ
روشنی مزاجوں کا کیا عجب مقدر ہے
زندگی کے رستے میں‘ بچھنے والے کانوں کو
راہ سے ہٹانے میں‘
ایک ایک تنکے سے‘ آشیاں بنانے میں
خُشبوئیں پکڑنے میں‘ گُلستاں سجانے مین
عُمر کاٹ دیتے ہیں
عمر کاٹ دیتے ہیں
اور اپنے حصے کے پُھول بانٹ دیتے ہیں
کیسی کیسی خواہش کو قتل کرتے جاتے ہیں
درگزر کے گلشن میں اَبر بن کے رہتے ہیں
صَبر کے سمندر میں کَشتیاں چلاتے ہیں
یہ نہیں کہ اِن کا اِس شب و روز کی کاہش کا
کچھ صِلہ نہیں ملتا!
مرنے والی آسوں کا خُوں بہا نہیں ملتاِ
زندگی کے دامن میں جس قدر بھی خوشیاں ہیں
سب ہی ہاتھ آتی ہیں‘
سب ہی مل بھی جاتی ہیں
وقت پر نہیں ملتیں… وقت پر نہیں آتیں!
یعنی ان کو محنت کا اَجر مِل تو جاتا ہے
لیکن اِس طرح جیسے‘
قرض کی رقم کوئی قسط قسط ہوجائے
اصل جو عبارت ہو ’’پس نوشت‘‘ ہوجائے
فصلِ گُل کے آخر میں پُھول ان کے کھلتے ہیں
ان کے صحن میں سُورج دیر سے نکلتے ہیں - آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بچھاے
مدعا عنقا ہے اپنے عالم تقریر کا - جس قدر سوئے غنیمت میں سمجھتا ہوں اسے
بخت خفتہ گو ہے تا صبح جگاینا شب وصل - ادب سے آدمی آنکھوں میں خوب لگتا ہے
مگر یہ فرقۂ خوباں ہے جس قدر گستاخ - سودا زدوں میں ہے کوئی ایسا سیاہ بخت
میں جس قدر ہوں زلف کا مارا بلا نصیب - ولی کے دل میں ہے شوخی سوں تجھ ہوا کی پتی
تری زلف پہ ہوئی جس قدر ہوا گستاخ - جس قدر تھے گوش بر آواز حیوالرحیل
ہوگئے اس انجمن سے آج وہ سب چشم پوش - ہے جو صاحب کے کف دست پہ یہ چکنی ڈلی
زیب دیتا ہے اسے جس قدر اچھا کہیے