خود آرا کے معنی

خود آرا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ خُد (واؤ معدولہ) + آ + را }

تفصیلات

iفارسی سے ماخوذ لفظ |خود| کے ساتھ فارسی مصدر |آراستن| سے صیغہ امر |آرا| بطور لاحقۂ صفت لگانے سے مرکب |خود آرا| بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٧٩٥ء کو "دیوانِ قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اپنے آپ کو سنوارنا","اپنے آپ کو سنوارنے والا","بناؤ سنگار","بناؤ سنگار کرنے والا","خود بیں","خود پسند","خود پیرا","خود سر","خود نما","خود نمائی"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

خود آرا کے معنی

١ - خود کو سنوارنے والا، اپنی آرائش و زیبائش کرنے والا، ذاتی خوبیوں کے اظہار کا شائق، (مجازاً) مغرور، خود پسند۔

 حسنِ بے پروا کو خودبین و خود آرا کر دیا کیا کیا میں نے کہ اظہار تمنا کر دیا (١٩٥١ء، حسرت، کلیات، ٣)

خود آرا english meaning

Adorning or decorating self; setting off self; conceitedproudarrogant.to be twistedto twist

شاعری

  • حسنِ بے پروا کو خود بین و خود آرا کردیا
    کیا کیا میں نے کہ اظہارِ تمنّا کردیا
  • نظارے کی تاب اپنے نہ لایا نہ یہ دیکھو
    دیکھ آئنہ اوس شوخ خود آرا کو غش آیا
  • مے نے کیا ہے حسن خود آرا کو بے حجاب
    اے شوق ہاں اجازت تسلیم ہوش ہے
  • دیکھ بے وجہ نہ کھو دل کو ہمارے کہ ضرور
    آئینہ چاہیے خوبان خود آرا کے تئیں
  • نہ خود سر کیوں کہ ہم ہوں یار اپنا
    نہ خود آرا خود پسند و خود ستا تھا
  • حسن بے پروا کو خود بین و خود آرا کر دیا
    کیا کیا میں نے کہ اظہار تمنا کر دیا
  • آگے اُس متکبر کے ہم خدا خدا کیا کرتے ہیں
    کب موجود خدا کو وہ مغرور خود آرا جانے ہے

Related Words of "خود آرا":