جلوہ گاہ کے معنی
جلوہ گاہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَل + وَہ + گاہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم |جلوہ| کے ساتھ فارسی اسم |گاہ| بطور لاحقۂ ظرف لگنے سے مرکب |جلوہ گاہ| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٩٥ء میں قائم کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["شادی بیاہ میں نمود و نمائش ظاہر کرنے لئے جو تخت یا مسند لگائے جاتے ہیں","تماشہ گاہ","حجلۂ عروسی","وہ جگہ جہاں جلوہ دکھایا جائے","وہ مقام جہاں بادشاہ عوام کو درشن دیا / کرایا کرتے تھے"]
اسم
اسم ظرف مکان ( مذکر، مؤنث - واحد )
جلوہ گاہ کے معنی
١ - نمودار ہونے یا نظارہ دکھانے کی جگہ، مقام دیدار۔
خدا جانے غش آیا جلوہ گاہ طور میں کس کو وہ کس سے پوچھتے ہیں مجکو دیکھا، دیکھنے والے (١٩٣٢ء، ریاض رضواں، ٣٦٩)
٢ - تماشا گاہ، مجلۂ عروسی۔ (جامع اللغات)
جلوہ گاہ english meaning
place of manifestation or displaytheatre; nuptial thronename of a musical mode played on tambourineNuptial throneplace of display
شاعری
- سبزان تازہ رو کی جہاں جلوہ گاہ تھی
اب دیکھئے تو واں نہیں سایہ درخت کا - پالے گا اپنی منزل مقصد کو راہ میں
آبتکدے کو چھوڑ کے اس جلوہ گاہ میں - ہے جلوہ ریز نور نظر گرد راہ میں
آنکھیں ہے کس کی فرش تری جلوہ گاہ میں - ہم زانوے تامل وہم جلوہ گاہ گل
آئینہ بند خلوت و محفل ہے آئینہ - دل ہوا ہے جلوہ گاہ یاد ترسا زادگاں
ہے قیام کعبے میں دخل نصارا ہو گیا - سُنتے ہیں جو بہشت کی تعریف سب درست
لیکن خدا کرے وہ تری جلوہ گاہ ہو - سویدا سے مری نسبت ہی کیا ہے سنگ اسود کو
وہ اک پتھر ہے یہ ہے جلوہ گاہ نور ربانی - مجعول نین بھی جعل سے جاعل کے غیب میں
ہے گرچہ جلوہ گاہ شہادت میں اس کو بار - ویراں سراے سینہ سے آی ہے بوے انس
گویا کبھو یہ خانہ ترا جلوہ گاہ تھا - سنتے ہیں جو بہشت کی تعریف سب درست
لیکن خدا کرے وہ تری جلوہ گاہ ہو