جوان کے معنی
جوان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَوان }
تفصیلات
iفارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں داخل ہوا اور اردو میں استعمال ہونے لگا۔ سب سے پہلے "قطب مشتری" میں ١٦٠٩ء میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بالغ مرد یا عورت","بہادر سپاہی","جنگ آزما","خرد سال","صغیر سن","طاقتور آدمی","مرد یا عورت جو نوجوانی کے زمانے میں ہو","نو عمر","وہ جو لڑکپن کے زمانے سے نکل چکا ہو اور اپنی پوری طاقت میں ہو","کم سن"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : جَوانوں[جَوا + نوں (و مجہول)]
جوان کے معنی
" انہوں نے عرض کیا جواں آدمی ہے میری نہیں سنتا"۔ (١٩٣٩ء، تذکرہ کاملان رام پور، ٤٠١)
تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جوان کر لوں یہ شرمیلی نظر کہہ دے تو کچھ گستاخیاں کر لوں (١٩٤٦ء، طیور آوارہ، ٦٦)
"پولیس کی وردیاں بہت خوشنما اور جوان بھی اچھے ہیں" (١٩١١ء، روزنامچہ سیاحت، ٣٠:١)
جوان کے جملے اور مرکبات
جوانمرد, جوان العمر
جوان english meaning
youngyouthfulin the prime of manhood or womanhood; vigorous; bloomingadultdeitydivinitygodheadjawanordinary soldieryoung manyouth
شاعری
- نامُرادی کی رسم میر سے ہے
طور یہ اس جوان سے نکلا! - آیا ہے ایک شہر غریباں سے تازہ تو
میر اُس جوان حال پریشاں کی کیا خبر - کیا چال یہ نکالی ہو کر جوان تم نے
اب جب چلو ہو دل کو ٹھوکر لگا کرے ہے - ہر چیز پر بہار‘ ہر اک شے پہ حُسن تھا
دنیا جوان تھی مرے عہدِ شباب میں - وہی تنظیم ہیں اے دوست اس زمانے میں
شکست کھا کے جو ہمت جوان رکھتے ہیں - فنا کی راہیں بقا کے رستوں کی ہم سفر ہیں
ہتھیلیوں پہ جو سَج کے نکلے ہیں
کیسے سر ہیں!
ہر ایک آندھی کے راستے میں جو معتبر ہیں
یہ کیا شجر ہین!
یہ کیسا نشہ ہے جو لہو میں سرور بن کے اُتر گیا ہے!
تمام آنکھوں کے آنگنوں میں یہ کیسا موسم ٹھہر گیا ہے!
وفا کی راہوں میں جلنے والے چراغ روشن رہیں ہمیشہ
کہ اِن کی لَو سے جمالِ جاں کا ہر ایک منظر سنور گیا ہے
گھروں کے آنگن ہیں قتل گاہیں‘ تمام وادی ہے ایک مقتل
چنار شعلوں میں گھر گئے ہیں سُلگ رہا ہے تمام جنگل
مگر ارادوں کی استقامت میں کوئی لغزش کہیں نہیں ہے
لہو شہیدوں کا کررہا ہے جوان جذبوں کو اور صیقل
جو اپنی حُرمت پہ کٹ مرے ہیں
وہ سَر جہاں میں عظیم تر ہیں
لہُو سے لکھی گئیں جو سطریں
وُہی اَمر تھیں‘ وُہی اَمر ہیں - وہ مرتی تھی جوان خوبرو پر
مٹی تھی آبرو اس اس آرزو پر - دیکھ اس کو کھڑا نہ ہو وے عاشق رنجور
یہ بھان متی کرے ہے بوڑھے کو جوان - جوان و جواں بخت آفاق گیر
خدا وند حشمت امیر کبیر - تیغیں جوان کی عقرب سیارہ ہوگئیں
آنکھیں جری کی غیظ سے انگارہ ہوگئیں
محاورات
- اپنی جان جوانی سے پائے
- اپنی جوانی پر رحم کر
- اپنی جوانی سے (- کے آگے) پائے
- اپنی جوانی سے پائے
- اجوا لینا۔ اجوانا
- اری جوانی باولی اکبار پھر آ
- اٹھتی جوانی مانجھا ڈھیلا
- اٹھتی جوانی میں اٹھ گیا
- ایک تیری جوانی کی آتی ہے
- باغ جوانی سے (کے) پھول چننا