جوانی کے معنی
جوانی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَوا + نی }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ صفت |جوان| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے |جوانی| بنا۔ ١٦١١ء کو"کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اوائل عمری","زور شباب","سیان پن","صغر سنی","صِغر سنی","عین جوان ہونے کا زمانہ"]
جوان جَوانی
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : جَوانِیاں[جَوا + نِیاں]
- جمع غیر ندائی : جَوانِیوں[جَوا + نِیوں (و مجہول)]
جوانی کے معنی
١ - بوڑھے کی ضد، جو عمر بلوغ کو پہنچ چکا ہوا اور ادھیڑ عمر کا یا بوڑھا نہ ہوا ہوا ہو، عموماً 18سال سے 40 سال تک کا، نوعمر، بالغ، سیانا۔
"اس کی جوانی اور میرا رنڈاپا کسی نہ کسی طرح کٹ جائے گا۔" (١٩٢٤ء، اختری بیگم، ٦٦)
جوانی کے مترادف
شباب, عروج, پختگی, بلوغت, جوبن
اجوائن, برنائی, بلندی, بلوغت, داماں, شباب, عروج, نوخیزی, نوعمری, کمال
جوانی english meaning
adolescencedepartmentfull agemanhoodpubertyseason of youthYouth
شاعری
- عہد جوانی رُو رُو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند
یعنی رات بہت تھے جاگے صُبح ہوئی آرام کیا - ہائے جوانی کیا کیا کہیئے شور سروں میں رکھتے تھے
اب کیا ہے وہ عہد گیا وہ موسم وہ ہنگام گیا - دل و دماغ ہے اب کس کو زندگانی کا
جو کوئی دم ہے تو افسوس ہے جوانی کا - ہم تو گمراہ جوانی کے مزوں پر ہیں میر
حضرتِ خضر کو ارزانی ہو پیری کا مزا - تھی جب تلک جوانی رنج و تعب اُٹھائے
اب کیا ہے میر جی میں ترکِ ستمگری کر - سب کو جانا ہے یوں تو پر اے صبر
آتی ہے اک تری جوانی کی - بتنگ ہوں میں ترے اختلاط سے پیری
قسم ہے اپنی مجھے اُس گئی جوانی کی - یاد پڑتا ہے جوانی تھی کہ آئی رفتگی
ہوگیا ہوں میں تو مستِ عشق ہشیاری کے بیچ - کچھ رنج دلی میر جوانی میں کھنچا تھا
زردی نہیں جاتی مرے رخسار سے ابتک - بن جو کچھ بن سکے جوانی میں
رات تو تھوڑی ہے بہت ہے سانگ
محاورات
- اپنی جان جوانی سے پائے
- اپنی جوانی پر رحم کر
- اپنی جوانی سے (- کے آگے) پائے
- اپنی جوانی سے پائے
- اری جوانی باولی اکبار پھر آ
- اٹھتی جوانی مانجھا ڈھیلا
- اٹھتی جوانی میں اٹھ گیا
- ایک تیری جوانی کی آتی ہے
- باغ جوانی سے (کے) پھول چننا
- برس پندرہ یا کہ سولہ کا سن۔ جوانی کی راتیں مرادوں کے دن